كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو- أَبُو مَعْمَرٍ-حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: ((مَا أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ وَلَا أَكَلَ خُبْزًا مُرَقَّقًا حَتَّى مَاتَ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روٹی کابیان
’’سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز ( ٹیبل ) پر کھانا نہیں کھایا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات تک چھنے ہوئے آٹے ( میدے ) کی روٹی کھائی۔‘‘
تشریح :
باب کی جملہ روایات سے ثابت ہو تا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے میں میانہ روی سے کام لیتے تھے، امام نووی رحمہ اللہ اور قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے میں میانہ روی کی مدح فرمائی ہے اور نفس کو متنوع کھانوں کی طرف مائل ہو نے سے روکا ہے۔ تومعنی یہ ہو گا کہ جس چیز کا وجود آسان ہو اور حصول مشکل نہ ہو، اسی کو بطورِ طعام اختیار کیا جائے، کیونکہ خواہشات سے چمٹ اور لٹک جانا دین میں خرابی اور بدن میں بربادی کا پیش خیمہ ہو تا ہے۔
بَابُ مَا جَاءَ فِيْ خُبْزِ رَسُوْ لِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مکمل ہوا۔
والحمد لله علی ذالك
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے، اس حدیث کی تخریج حدیث نمبر (۱۴۳) میں گزر چکی ہے وہاں ملاحظہ فرمائیں۔ دونوں احادیث سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔
باب کی جملہ روایات سے ثابت ہو تا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے میں میانہ روی سے کام لیتے تھے، امام نووی رحمہ اللہ اور قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے میں میانہ روی کی مدح فرمائی ہے اور نفس کو متنوع کھانوں کی طرف مائل ہو نے سے روکا ہے۔ تومعنی یہ ہو گا کہ جس چیز کا وجود آسان ہو اور حصول مشکل نہ ہو، اسی کو بطورِ طعام اختیار کیا جائے، کیونکہ خواہشات سے چمٹ اور لٹک جانا دین میں خرابی اور بدن میں بربادی کا پیش خیمہ ہو تا ہے۔
بَابُ مَا جَاءَ فِيْ خُبْزِ رَسُوْ لِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مکمل ہوا۔
والحمد لله علی ذالك