شمائل ترمذی - حدیث 145

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، يُحَدِّثُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: ((مَا شَبِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ حَتَّى قُبِضَ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 145

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روٹی کابیان ’’ام المؤمنین سیدتنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی متواتر دو دن جو کی روٹی بھی سیر ہو کر نہیں کھائی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس دنیا سے ) رخصت ہو گئے۔‘‘
تشریح : یہ مضمون اس باب کی پہلی حدیث میں گزر چکا ہے۔ دونوں روایات میں سید الفقر اء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ عسر کا تذکرہ ہے باب کے آغاز میں آلِ محمد کے الفاظ ہیں جبکہ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت ذکر ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیر ہو کر کھانا میسر نہیں آتا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب دنیا اپنی زیب وزیبائش اور نعمتوں سمیت پیش گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فقر وفاقہ کی زندگی کو پسند کیا اور فرمایا: ’’أُرِیْدُ أَنْ أَجُوْعَ یَوْ مًا فَأَ صْبِرُ وَأَشْبَعُ یَوْمًا فَأَشْکُرُ ‘‘(سنن ترمذي ، أبواب الزهد، باب ما جاء في الکفاف والصبر علیه، حدیث: ۲۳۴۷۔ طبقات ابن سعد (۱؍۳۸۱)۔ واسناد ضعیف۔ علی بن یزید الھانی راوی ضعیف ہے۔) میں چاہتا ہوں کہ ایک دن بھوکا رہ کر صبر کروں، اور ایک دن کھانا کھاکر اپنے رب کا شکر یہ اداکروں۔
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے اس کی تخریج اس باب کی پہلی حدیث میں گزرچکی ہے ملاحظہ فرمائیں حدیث نمبر (۱۳۹)۔ یہ مضمون اس باب کی پہلی حدیث میں گزر چکا ہے۔ دونوں روایات میں سید الفقر اء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ عسر کا تذکرہ ہے باب کے آغاز میں آلِ محمد کے الفاظ ہیں جبکہ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت ذکر ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیر ہو کر کھانا میسر نہیں آتا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب دنیا اپنی زیب وزیبائش اور نعمتوں سمیت پیش گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فقر وفاقہ کی زندگی کو پسند کیا اور فرمایا: ’’أُرِیْدُ أَنْ أَجُوْعَ یَوْ مًا فَأَ صْبِرُ وَأَشْبَعُ یَوْمًا فَأَشْکُرُ ‘‘(سنن ترمذي ، أبواب الزهد، باب ما جاء في الکفاف والصبر علیه، حدیث: ۲۳۴۷۔ طبقات ابن سعد (۱؍۳۸۱)۔ واسناد ضعیف۔ علی بن یزید الھانی راوی ضعیف ہے۔) میں چاہتا ہوں کہ ایک دن بھوکا رہ کر صبر کروں، اور ایک دن کھانا کھاکر اپنے رب کا شکر یہ اداکروں۔