كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: ((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبِيتُ اللَّيَالِيَ الْمُتَتَابِعَةَ طَاوِيًا هُوَ وَأَهْلُهُ لَا يَجِدُونُ عِشَاءً وَكَانَ أَكْثَرُ خُبْزِهِمْ خُبْزَ الشَّعِيرِ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روٹی کابیان
’’سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود اورآپ کے اہل خانہ بھی مسلسل کئی کئی راتیں خالی پیٹ ہی گزار دیتے، ان کے پاس رات کا کھانا نہ ہوتا، اور اکثر ان لوگوں کی روٹی جوکی ہو تی تھی۔ ‘‘
تشریح :
یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ فقر ہے کہ کھانا نہ ہونے کے باوجود کسی کے سامنے دستِ سوال دراز نہیں کیا۔ کئی کئی راتیں اس حالت میں گزارنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فقر و زہد میں ہی ہے کسی دوسرے ریفارمر اور انقلابی قائد میں اس قدر قناعت کا پایا جانا نادر الوجود ہے۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي ، أبواب الزهد (۴؍۲۳۵۹) وقال: حدیث حسن صحیح۔ سنن ابن ماجة، کتاب الأطعمة (۲؍۴۷۳۳)، مسند أحمد بن حنبل (۱؍۲۵۵،۳۷۳،۳۷۴) طبقات ابن سعد (۱؍۴۰۰)۔
یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ فقر ہے کہ کھانا نہ ہونے کے باوجود کسی کے سامنے دستِ سوال دراز نہیں کیا۔ کئی کئی راتیں اس حالت میں گزارنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فقر و زہد میں ہی ہے کسی دوسرے ریفارمر اور انقلابی قائد میں اس قدر قناعت کا پایا جانا نادر الوجود ہے۔