شمائل ترمذی - حدیث 140

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ: ((مَا كَانَ يَفْضُلُ عَنِ أَهْلِ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزُ الشَّعِيرِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 140

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روٹی کابیان ’’سلیم بن عامر رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے ہاں کبھی جو کی ایک روٹی بھی نہیں بچتی تھی۔‘‘
تشریح : دستر خوان پر جب کھانا چنا جاتا، تو وہ اتنا ہی ہو تا تھاکہ سارا کھالیا جاتا، اس سے بمشکل شکم سیری ہو تی تھی۔ امام ابن سعد نے سیدتنا ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دوسری سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان سے تا وقت وفات روٹی کا ایک ٹکڑا بھی نہیں بچاکرتا تھا جس کو اٹھایا جاتا ہو،( طبقات ابن سعد (۱؍۴۰۱)۔ مسند أحمد (۲۴۰۶۷)۔)اس کو بھی ماقبل حدیث پر محمول کیا جائے گا کہ کھانا نہایت قلیل ہو تا، اتنی فراخی نہ ہو تی کہ ضرورت سے زائد کھاتا تیار ہو تا ہو۔
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي ، أبواب الزهد (۴؍۲۳۵۹)وقال: حدیث حسن صحیح غریب من هذا الوجه ، مسند أحمد بن حنبل (۵؍۲۶۰،۲۶۷)، طبقات ابن سعد (۱،۴۰۱)۔ دستر خوان پر جب کھانا چنا جاتا، تو وہ اتنا ہی ہو تا تھاکہ سارا کھالیا جاتا، اس سے بمشکل شکم سیری ہو تی تھی۔ امام ابن سعد نے سیدتنا ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دوسری سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان سے تا وقت وفات روٹی کا ایک ٹکڑا بھی نہیں بچاکرتا تھا جس کو اٹھایا جاتا ہو،( طبقات ابن سعد (۱؍۴۰۱)۔ مسند أحمد (۲۴۰۶۷)۔)اس کو بھی ماقبل حدیث پر محمول کیا جائے گا کہ کھانا نہایت قلیل ہو تا، اتنی فراخی نہ ہو تی کہ ضرورت سے زائد کھاتا تیار ہو تا ہو۔