شمائل ترمذی - حدیث 138

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ أَكْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: ((أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ فَرَأَيْتُهُ يَأْكُلُ وَهُوَ مُقْعٍ مِنَ الْجُوعِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 138

کتاب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانا کھانے کا بیان ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجوریں پیش کی گئیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کھارہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوک کی وجہ سے پنڈلیاں کھڑی کیے ہوئے اپنے سرینوں پر بیٹھے ہوئے تھے۔‘‘
تشریح : امام اہل اللغۃ امام جوہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اہل لغت کے نزدیک اِقعاء یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے سرین زمین سے لگادے اور پنڈلیوں کوکھڑا کر دے، امام ابن اثیر جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : جس اقعاء کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھاتے تھے وہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لہوں پر جلدی کی حالت میں پنڈلیوں کو کھڑا کر کے بیٹھتے، امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اقعاء یہ ہے کہ کولہوں پر بیٹھے اور رانوں اور گھٹنوں کو کھڑا کر ے۔ ابوعبید القاسم بن سلام رحمہ اللہ نے بھی یہی تفسیر بیان کی ہے مگر ساتھ یہ کہا ہے کہ ہاتھوں کو زمین پر رکھے۔ خاتمۃ المحدثین حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : سرینوں پر بیٹھنا اور پنڈلیوں کو کھڑا کرنا اقعاء ہے لیکن یہ نماز میں ممنوع ہے کہ اس طرح کلوب ووحوش بیٹھتے ہیں، اور کھانے کے وقت یہ غلاموں سے تشبہ ہے، اور انتہائی تواضع کی علامت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھانے میں استناد نہیں کرتے تھے اور احتباء کی حالت میں کھانا تناول فرماتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹھنا ثابت ہے لہٰذا یہ اقعاء بھی اسی پر محمول کیا جائے گا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوک کے ضعف کی وجہ سے احتباء کی حالت میں استناد کیے ہوئے تھے۔ بَابُ مَا جَاءَ فِيْ صِفَةِ أَکْلِ رَسُوْ لِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذالك
تخریج : صحیح مسلم،کتاب الأشربة (۳؍۱۴۷، برقم ۱۶۱۶)، سنن أبي داود، کتاب الأطعمة (۳؍۳۷۷۱)، سنن دارمي، کتاب الأطعمة (۲؍۲۰۶۲)، مسند أحمد بن حنبل (۳؍۱۸۰)۔ امام اہل اللغۃ امام جوہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اہل لغت کے نزدیک اِقعاء یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے سرین زمین سے لگادے اور پنڈلیوں کوکھڑا کر دے، امام ابن اثیر جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : جس اقعاء کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھاتے تھے وہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لہوں پر جلدی کی حالت میں پنڈلیوں کو کھڑا کر کے بیٹھتے، امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اقعاء یہ ہے کہ کولہوں پر بیٹھے اور رانوں اور گھٹنوں کو کھڑا کر ے۔ ابوعبید القاسم بن سلام رحمہ اللہ نے بھی یہی تفسیر بیان کی ہے مگر ساتھ یہ کہا ہے کہ ہاتھوں کو زمین پر رکھے۔ خاتمۃ المحدثین حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : سرینوں پر بیٹھنا اور پنڈلیوں کو کھڑا کرنا اقعاء ہے لیکن یہ نماز میں ممنوع ہے کہ اس طرح کلوب ووحوش بیٹھتے ہیں، اور کھانے کے وقت یہ غلاموں سے تشبہ ہے، اور انتہائی تواضع کی علامت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھانے میں استناد نہیں کرتے تھے اور احتباء کی حالت میں کھانا تناول فرماتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹھنا ثابت ہے لہٰذا یہ اقعاء بھی اسی پر محمول کیا جائے گا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوک کے ضعف کی وجہ سے احتباء کی حالت میں استناد کیے ہوئے تھے۔ بَابُ مَا جَاءَ فِيْ صِفَةِ أَکْلِ رَسُوْ لِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذالك