شمائل ترمذی - حدیث 135

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ أَكْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ الصُّدَائِيُّ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ يَعْنِي الْحَضْرَمِيَّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَمَّا أَنَا فَلَا آكُلُ مُتَّكِئًا))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 135

کتاب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانا کھانے کا بیان ’’سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں تو ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھاتا۔‘‘
تشریح : اکثر علماء نے اس ’’اتّکا ء‘‘ کی شرح کسی ایک جانب یا پہلو پر جھکنے اور مائل ہو نے سے کی ہے کیونکہ اس طرح کھانا کھانے والے کو تکلیف ہو تی ہے۔ کھانا رگوں میں ٹھیک طرح نہیں چلتا،اور معدے میں تیزی سے نفوذ نہیں کرسکتا، بلکہ اکثر طورپر معدہ خراب ہو جاتا ہے اور بے شمار بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔ امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے امام نخعی رحمہ اللہ سے بیان کیا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تکیہ لگا کر کھانے کو مکروہ سمجھتے تھے تا کہ کہیں ان کے پیٹ نہ بڑھ جائیں،(مصنف ابن أبي شیبة (۵؍۵۶۵)۔)امام ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہوا ہے کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں کے بل تو رک کر کے کھانے کے لیے بیٹھتے تھے اور بایاں پاؤں بطور اللہ تعالیٰ کے سامنے ادب کے بچھا دیتے تھے، یہ طریقے انفع اورافضل ہے کیونکہ اس طرح تمام اعضاء طبعی وضع پر ہو تے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ نے انہیں بنایا ہے۔‘‘
تخریج : اس حدیث کی تخریج کے لیے ملا خطہ فرمائیں : حدیث نمبر ۱۲۸۔ اکثر علماء نے اس ’’اتّکا ء‘‘ کی شرح کسی ایک جانب یا پہلو پر جھکنے اور مائل ہو نے سے کی ہے کیونکہ اس طرح کھانا کھانے والے کو تکلیف ہو تی ہے۔ کھانا رگوں میں ٹھیک طرح نہیں چلتا،اور معدے میں تیزی سے نفوذ نہیں کرسکتا، بلکہ اکثر طورپر معدہ خراب ہو جاتا ہے اور بے شمار بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔ امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے امام نخعی رحمہ اللہ سے بیان کیا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تکیہ لگا کر کھانے کو مکروہ سمجھتے تھے تا کہ کہیں ان کے پیٹ نہ بڑھ جائیں،(مصنف ابن أبي شیبة (۵؍۵۶۵)۔)امام ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہوا ہے کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں کے بل تو رک کر کے کھانے کے لیے بیٹھتے تھے اور بایاں پاؤں بطور اللہ تعالیٰ کے سامنے ادب کے بچھا دیتے تھے، یہ طریقے انفع اورافضل ہے کیونکہ اس طرح تمام اعضاء طبعی وضع پر ہو تے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ نے انہیں بنایا ہے۔‘‘