شمائل ترمذی - حدیث 133

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ أَكْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنٍ لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، ((أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَلْعَقُ أَصَابِعَهُ ثَلَاثًا)) قَالَ أَبُو عِيسَى: " وَرَوَى غَيْرُ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ: يَلْعَقُ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ "

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 133

کتاب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانا کھانے کا بیان ’’سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کھانا تناول فرمانے کے بعد)اپنی انگلیوں کو تین مرتبہ چاٹ لیا کرتے تھے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں محمد بن بشار کے علاوہ جس نے بھی یہ روایت بیان کی اس نے یوں کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹ لیا کرتے۔ ‘‘
تشریح : ٭ کھانے کے بعد انگلیوں کو چاٹ لیا کرتے تھے‘‘، تا کہ انگلیوں کے ساتھ لگا ہوا کھانے کا معمولی حصہ بھی ضائع نہ ہو، اور ایک روایت میں انگلیاں چاٹنے کی علت بھی بیان کی گئی ہے وہ یہ کہ فَإِنَّهُ لَا یَدْرِيْ فِيْ أَیَّتِهِنَّ اْلَبَرَکَةُ: (صحیح مسلم، کتاب الأشربة، باب استحباب لعق الاصابع، حدیث:۲۰۳۵۔)کہ اس کو پتہ نہیں کہ کس انگلی میں برکت ہو۔ اسی طرح برتن کا چاٹنا بھی سنت ہے صاحبِ مواھب نے اس بارے میں حدیث نقل کی ہے کہ ’’جس کسی نے کھانا کھایا، پھر اسے چاٹ لیا تووہ برتن اس کے لیے استغفار کرتا ہے۔‘‘ (سنن ترمذي ، کتاب الأطعمة، باب ما جاء في اللقمة تسقط، حدیث:۱۸۰۴۔ سنن ابن ماجة (۳۲۷۱) وإسناده ضعیف۔ عاصم مجہول راوی ہے۔)صاحب المواهب اللدنیه نے اس مقام پر ایسی روایات درج کیں ہیں جن کی صحت وسقم کی پرواہ کیے بغیر انہوں نے برتن چاٹنے کو بڑی اہمیت دی ہے ان روایات میں سے کچھ یہ ہیں : ۱: جس نے برتن چاٹ لیا، پھر اسے دھویا اور وہی پانی پی لیا، اسے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔( تخریج أحادیث الأحیاء (۳؍۳۱۲) بحوالہ الثواب لأبی الشیخ وإسناده منکرا جداً۔) ۲: جس نے دستر خوان پر گرے پڑے کھانے کے ٹکڑے کھائے یا جو پلیٹ سے گرا ہو اسے اٹھالیا اور پھر کھالیا، تو وہ فقر، برص اور جذام سے مامون رہے گا، اور اس کی اولاد حماقتوں سے محفوظ رہے گی۔( تذکرة الموضوعات (۱؍۱۴۲) إسناده ضعیف جداً۔ یوسف بن ابي یوسف قاضی راوی مجہول ہے۔) ۳: جس نے دستر خوان پر گرنے والے ٹکڑے کھائے، اس کو اللہ تعالیٰ خوبصو رت اولاد دے گا، اور وہ فقر سے محفوظ رہے گا۔ (لم أجده۔) ۴: جس نے کھانے کے بعد پلیٹ چاٹ لی اور پھر انگلیاں چاٹ لیں، اللہ تبارک و تعالیٰ اس کو دنیا و آخرت میں بھوک سے محفوظ رکھے گا اور پیٹ بھر کر رزق عطاء فرمائے گا۔ ٭ قال ابوعیسیٰ....الخ‘‘ سے امام ترمذی رحمہ اللہ اس بات کی وضاحت کر رہے ہیں کہ محمد بن بشار کے علاوہ دوسرے راویوں نے لفظ ثلاثا ً کے بجائے الثلاث نقل کیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تین مرتبہ چاٹنا مراد نہیں، بلکہ تین انگلیوں کو چاٹنا مراد ہے۔ اوریہی بات صحیح معلوم ہو تی ہے جیسا کہ اسی باب کی حدیث نمبر ۴ میں اسی کی صراحت آرہی ہے۔
تخریج : اس روایت کی سند صحیح ہے لیکن شاذ ہے کیونکہ یہ ثقات راویوں کی روایت کے مخالف ہے جیسا کہ مصنف رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کے آخر میں اشارہ کیا ہے ا ور صحیح مسلم شریف کی روایت کے بھی مخالف ہے جیسا کہ حدیث نمبر ۱۳۴اور ۱۳۶میں آرہا ہے۔ ٭ کھانے کے بعد انگلیوں کو چاٹ لیا کرتے تھے‘‘، تا کہ انگلیوں کے ساتھ لگا ہوا کھانے کا معمولی حصہ بھی ضائع نہ ہو، اور ایک روایت میں انگلیاں چاٹنے کی علت بھی بیان کی گئی ہے وہ یہ کہ فَإِنَّهُ لَا یَدْرِيْ فِيْ أَیَّتِهِنَّ اْلَبَرَکَةُ: (صحیح مسلم، کتاب الأشربة، باب استحباب لعق الاصابع، حدیث:۲۰۳۵۔)کہ اس کو پتہ نہیں کہ کس انگلی میں برکت ہو۔ اسی طرح برتن کا چاٹنا بھی سنت ہے صاحبِ مواھب نے اس بارے میں حدیث نقل کی ہے کہ ’’جس کسی نے کھانا کھایا، پھر اسے چاٹ لیا تووہ برتن اس کے لیے استغفار کرتا ہے۔‘‘ (سنن ترمذي ، کتاب الأطعمة، باب ما جاء في اللقمة تسقط، حدیث:۱۸۰۴۔ سنن ابن ماجة (۳۲۷۱) وإسناده ضعیف۔ عاصم مجہول راوی ہے۔)صاحب المواهب اللدنیه نے اس مقام پر ایسی روایات درج کیں ہیں جن کی صحت وسقم کی پرواہ کیے بغیر انہوں نے برتن چاٹنے کو بڑی اہمیت دی ہے ان روایات میں سے کچھ یہ ہیں : ۱: جس نے برتن چاٹ لیا، پھر اسے دھویا اور وہی پانی پی لیا، اسے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔( تخریج أحادیث الأحیاء (۳؍۳۱۲) بحوالہ الثواب لأبی الشیخ وإسناده منکرا جداً۔) ۲: جس نے دستر خوان پر گرے پڑے کھانے کے ٹکڑے کھائے یا جو پلیٹ سے گرا ہو اسے اٹھالیا اور پھر کھالیا، تو وہ فقر، برص اور جذام سے مامون رہے گا، اور اس کی اولاد حماقتوں سے محفوظ رہے گی۔( تذکرة الموضوعات (۱؍۱۴۲) إسناده ضعیف جداً۔ یوسف بن ابي یوسف قاضی راوی مجہول ہے۔) ۳: جس نے دستر خوان پر گرنے والے ٹکڑے کھائے، اس کو اللہ تعالیٰ خوبصو رت اولاد دے گا، اور وہ فقر سے محفوظ رہے گا۔ (لم أجده۔) ۴: جس نے کھانے کے بعد پلیٹ چاٹ لی اور پھر انگلیاں چاٹ لیں، اللہ تبارک و تعالیٰ اس کو دنیا و آخرت میں بھوک سے محفوظ رکھے گا اور پیٹ بھر کر رزق عطاء فرمائے گا۔ ٭ قال ابوعیسیٰ....الخ‘‘ سے امام ترمذی رحمہ اللہ اس بات کی وضاحت کر رہے ہیں کہ محمد بن بشار کے علاوہ دوسرے راویوں نے لفظ ثلاثا ً کے بجائے الثلاث نقل کیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تین مرتبہ چاٹنا مراد نہیں، بلکہ تین انگلیوں کو چاٹنا مراد ہے۔ اوریہی بات صحیح معلوم ہو تی ہے جیسا کہ اسی باب کی حدیث نمبر ۴ میں اسی کی صراحت آرہی ہے۔