كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي جِلْسَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَدَنِيُّ، أَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ رُبَيْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: ((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الْمَسْجِدِ احْتَبَى بِيَدَيْهِ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے کی کیفیت
’’سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں بیٹھتے تو گوٹ مارکر تشریف فرماہوتے۔ ‘‘
تشریح :
میرک کہتے ہیں کہ اِحْتِبَا ء یہ ہے کہ اپنی پیٹھ اور پنڈلیوں کو تہبند، کسی رسی یا تسمے سے باندھ دینا۔ اور ایسا وہ لوگ ٹیک اور تکیے کے بدل میں کرتے تھے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن، اور دوران خطبہ اِحْتِبَاء سے منع فرمایا (سنن ابی داود، کتاب الصلاة، باب الاحتباء والامام یخطب، حدیث:۱۱۱۰۔ سنن ترمذي (۵۱۴) وقال: الترمذي حسن۔)کیونکہ اس انداز میں بیٹھنے سے نیند جلد آتی ہے، تو خطبہ فوت ہو جانے کا اندیشہ ہو تا ہے۔ بعض دفعہ وضوء بھی ٹوٹ جاتا ہے تو نماز ہی فوت ہو جاتی ہے، لہٰذا دوران خطبہ اس اندازِ بیٹھک سے اجتناب کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم
بَابُ مَا جَاءَ فِيْ جِلْسَةِ رَسُوْ لِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مکمل ہوا۔
اللهم صل علی محمد وعلی آل محمد کما تحب وترضی له۔
تخریج :
یہ حدیث مذکو رہ سند کے ساتھ سخت ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی عبداللہ بن ابراہیم المدنی منکر الحدیث ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اس کی نسبت وضع کی طرف کی ہے، حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے تقریب میں اس کو متروک کہا ہے۔ البتہ مضمون حدیث کے بہت سے شواہد ہیں جو اس کی صحت پر دلالت کرتے ہیں۔ ملا خطہ فرمائیں سنن أبي داود، کتاب الأدب (۴؍۴۸۴۶)، سنن کبری للبهیقی (۳؍۲۳۶)، الکامل لابن عدي (۴؍۱۷۴)، الأدب المفرد للإمام البخاري (۱۱۸۲)، مسند أحمد بن حنبل (۵؍۶۳)
میرک کہتے ہیں کہ اِحْتِبَا ء یہ ہے کہ اپنی پیٹھ اور پنڈلیوں کو تہبند، کسی رسی یا تسمے سے باندھ دینا۔ اور ایسا وہ لوگ ٹیک اور تکیے کے بدل میں کرتے تھے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن، اور دوران خطبہ اِحْتِبَاء سے منع فرمایا (سنن ابی داود، کتاب الصلاة، باب الاحتباء والامام یخطب، حدیث:۱۱۱۰۔ سنن ترمذي (۵۱۴) وقال: الترمذي حسن۔)کیونکہ اس انداز میں بیٹھنے سے نیند جلد آتی ہے، تو خطبہ فوت ہو جانے کا اندیشہ ہو تا ہے۔ بعض دفعہ وضوء بھی ٹوٹ جاتا ہے تو نماز ہی فوت ہو جاتی ہے، لہٰذا دوران خطبہ اس اندازِ بیٹھک سے اجتناب کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم
بَابُ مَا جَاءَ فِيْ جِلْسَةِ رَسُوْ لِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مکمل ہوا۔
اللهم صل علی محمد وعلی آل محمد کما تحب وترضی له۔