شمائل ترمذی - حدیث 122

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَقَنُّعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ صَبِيحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: ((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ الْقِنَاعَ كَأَنَّ ثَوْبَهُ ثَوْبُ زَيَّاتٍ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 122

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کے کپڑے کا بیان ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کثرت سے (تیل لگاکر) سر مبارک پر کپڑا رکھتے تھے گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا کسی تیلی (تیل نکالنے والے) کا کپڑا ہے۔ ‘‘
تشریح : یہ مضمون پہلے بھی گزر چکا ہے۔ دیکھئے: باب الترجل، یہاں علیحدہ مستقلاً ترجمتہ الباب کے انعقاد سے مصنف کی غرض القناع کے استعمال پر خصوصی تنبیہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے خصوصیت سے استعمال فرماتے تھے۔ نیز اس حدیث معلوم ہو تا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نفاست پسندی اور نظافت پسندی کا انتہائی اہتمام فرماتے، اسی لیے تو سر مبارک پر تیل وغیرہ لگاتے تو اس کے لیے ایک الگ کپڑا استعمال میں لاتے، تا کہ عمامہ مبارک اور دوسرے کپڑے تیل کی چکناہٹ سے محفوظ رہیں۔ بَابُ مَا جَاءَ فِيْ تَقَنُّعِ رَسُوْلِ اللّهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلْیهِ وَسَلَّمَ مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذالك۔ یہ مضمون پہلے بھی گزر چکا ہے۔ دیکھئے: باب الترجل، یہاں علیحدہ مستقلاً ترجمتہ الباب کے انعقاد سے مصنف کی غرض القناع کے استعمال پر خصوصی تنبیہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے خصوصیت سے استعمال فرماتے تھے۔ نیز اس حدیث معلوم ہو تا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نفاست پسندی اور نظافت پسندی کا انتہائی اہتمام فرماتے، اسی لیے تو سر مبارک پر تیل وغیرہ لگاتے تو اس کے لیے ایک الگ کپڑا استعمال میں لاتے، تا کہ عمامہ مبارک اور دوسرے کپڑے تیل کی چکناہٹ سے محفوظ رہیں۔ بَابُ مَا جَاءَ فِيْ تَقَنُّعِ رَسُوْلِ اللّهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلْیهِ وَسَلَّمَ مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذالك۔