كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِزَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ،حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نَذِيرٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَضَلَةِ سَاقِي أَوْ سَاقِهِ فَقَالَ: ((هَذَا مَوْضِعُ الْإِزَارِ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلَ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَلَا حَقَّ لِلْإِزَارِ فِي الْكَعْبَيْنِ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لنگی مبارک کا بیان
’’سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری یا اپنی پنڈلی کے پٹھے کو پکڑ کر فرمایا : ’’یہ ازار اور تہبند کی جگہ ہے۔ اگر تم یہ نصیحت میں کوتاہی کرو تو تھوڑا سا نیچے کرلو، اگریہ بھی نہ مانو تو یہ بات جان لو کہ ٹخنوں میں تہبند کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ یعنی ٹخنوں کو تہبند سے ڈھانپنا درست اور جائز نہیں ہے۔‘‘
تشریح :
٭ یعنی جب ازار ٹخنوں سے تجاوز کرجائے تو اس طرح سنت کی مخالفت ہوگی سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری شریف میں مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الْاِزَارِ فِی النَّارِ‘‘(صحیح بخاري، کتاب اللباس، باب ما أسفل من الکعبین فهو النار، حدیث:۵۷۸۷۔)کہ جتنی تہبند ٹخنوں سے نیچے ہو گئی اتنا حصہ آگ میں جائے گا، اس سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ زیادہ سے زیادہ إسبال ٹخنوں تک جائز ہے اس سے نیچے جائز نہیں۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نصف ساق تک مستحب ہے، اس کے نیچے ٹخنوں تک ازار کا ارخاء جائز ہے، اور اس سے نیچے کرنا حرام اور ممنوع ہے۔
قمیص اور دیگر ملبوسات بھی ازار کے معنی میں ہیں، ازار کا ذکر اتفاقی ہے، یہ اَغلب لباس کے پیش نظرہے۔ اگر مچھر اور مکھی وغیرہ تنگ کررہے ہوں تو پھر ٹخنوں کو ڈھانپنا بھی جائز ہے جیسا کہ علاج کے لیے کشف ِ عورت جائز ہے اور خارش وغیرہ کی وجہ سے ریشمی لباس پہننا درست ہے۔ مذکورہ بالاباب کی جملہ احادیث سے واضح ہے کہ چادر، شلوار اور تہبند ٹخنوں سے اوپر ہو نی چاہیے، نماز وغیرہ کی تخصیص درست نہیں، بلکہ حکم مطلقاً ہے۔ کچھ حضرات اسے نماز کے لیے خاص کرتے ہیں پھر آ ج کل عموما ً عمل یہی ہے کہ نماز کے وقت تہبند، چادر یا پینٹ ٹخنوں سے اوپر اٹھا لیتے ہیں اور نماز کے بعد اور پہلے نہ احتیاط کرتے ہیں اور نہ ہی گناہ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح بعض جدت پسند دانشور پینٹ کو فولڈ کرنے کے بارے بھی یہ عجیب موقف اختیار کرتے ہیں کہ پینٹ کو نہ فولڈ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے ازاربند کے قریب سمیٹا جاسکتا ہے، اور ممانعت کی سند کے طور پر یہ دلیل دیتے کہ ’’نَهَی رَسُولُ الله ِ صَلَّی عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنْ نَکُفَّ الثِّیَابَ وَالشَّعْرَ فِی الصَّلوٰةِ‘‘ (صحیح بخاري، کتاب الأذان، باب لا یکف ثوبه فی الصلاة، حدیث:۸۱۶۔ صحیح مسلم، کتاب الصلاة، باب أعضاء السجود، حدیث:۴۹۰۔)کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کپڑے اور بال سمیٹنے سے منع فرمایا۔ حالانکہ اس ممانعت کا تعلق تو دورانِ نماز سے ہے کہ نماز کے دوران ایسا نہ کیا جائے، کیونکہ نماز کے دوران کپڑے سمیٹنے اور بال درست کرنے سے نماز میں خلل واقع ہو تا ہے، ہاں اگر نماز سے پہلے کپڑوں کو سمیٹ لیا جائے یا پینٹ کو فولڈ کر لیا جائے ( اندر کی طرف یا باھر کی طرف ) تو کوئی حرج نہیں، واللہ اعلم بالصواب۔
بَا بُ مَا جَاءَ فِيْ صِفَةِ إِزَ ارِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیهِ وَسلمََّ مکمل ہوا۔
والحمد لله رب العالمین علی ذالك۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي ، کتاب اللباس، باب في مبلغ الإزار (۴؍۱۷۸۳) وَقَالَ هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ، سنن ابن ماجة، کتاب اللباس، باب موضع الإزار أین هو (۲؍۳۵۷۲)، سنن نسائي ، کتاب الزینة (۸؍۵۳۴۴)۔ مسند أحمد بن حنبل (۵؍۳۸۲،۳۹۶،۴۰۰)، مسند حمیدي (ص : ۱۳۱)، مصنف ابن أبي شیبة (۵؍ ۱۶۶) برقم (۲۴۸۱۸)، صحیح ابن حبان برقم : (۵۴۲۱)۔
٭ یعنی جب ازار ٹخنوں سے تجاوز کرجائے تو اس طرح سنت کی مخالفت ہوگی سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری شریف میں مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الْاِزَارِ فِی النَّارِ‘‘(صحیح بخاري، کتاب اللباس، باب ما أسفل من الکعبین فهو النار، حدیث:۵۷۸۷۔)کہ جتنی تہبند ٹخنوں سے نیچے ہو گئی اتنا حصہ آگ میں جائے گا، اس سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ زیادہ سے زیادہ إسبال ٹخنوں تک جائز ہے اس سے نیچے جائز نہیں۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نصف ساق تک مستحب ہے، اس کے نیچے ٹخنوں تک ازار کا ارخاء جائز ہے، اور اس سے نیچے کرنا حرام اور ممنوع ہے۔
قمیص اور دیگر ملبوسات بھی ازار کے معنی میں ہیں، ازار کا ذکر اتفاقی ہے، یہ اَغلب لباس کے پیش نظرہے۔ اگر مچھر اور مکھی وغیرہ تنگ کررہے ہوں تو پھر ٹخنوں کو ڈھانپنا بھی جائز ہے جیسا کہ علاج کے لیے کشف ِ عورت جائز ہے اور خارش وغیرہ کی وجہ سے ریشمی لباس پہننا درست ہے۔ مذکورہ بالاباب کی جملہ احادیث سے واضح ہے کہ چادر، شلوار اور تہبند ٹخنوں سے اوپر ہو نی چاہیے، نماز وغیرہ کی تخصیص درست نہیں، بلکہ حکم مطلقاً ہے۔ کچھ حضرات اسے نماز کے لیے خاص کرتے ہیں پھر آ ج کل عموما ً عمل یہی ہے کہ نماز کے وقت تہبند، چادر یا پینٹ ٹخنوں سے اوپر اٹھا لیتے ہیں اور نماز کے بعد اور پہلے نہ احتیاط کرتے ہیں اور نہ ہی گناہ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح بعض جدت پسند دانشور پینٹ کو فولڈ کرنے کے بارے بھی یہ عجیب موقف اختیار کرتے ہیں کہ پینٹ کو نہ فولڈ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے ازاربند کے قریب سمیٹا جاسکتا ہے، اور ممانعت کی سند کے طور پر یہ دلیل دیتے کہ ’’نَهَی رَسُولُ الله ِ صَلَّی عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنْ نَکُفَّ الثِّیَابَ وَالشَّعْرَ فِی الصَّلوٰةِ‘‘ (صحیح بخاري، کتاب الأذان، باب لا یکف ثوبه فی الصلاة، حدیث:۸۱۶۔ صحیح مسلم، کتاب الصلاة، باب أعضاء السجود، حدیث:۴۹۰۔)کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کپڑے اور بال سمیٹنے سے منع فرمایا۔ حالانکہ اس ممانعت کا تعلق تو دورانِ نماز سے ہے کہ نماز کے دوران ایسا نہ کیا جائے، کیونکہ نماز کے دوران کپڑے سمیٹنے اور بال درست کرنے سے نماز میں خلل واقع ہو تا ہے، ہاں اگر نماز سے پہلے کپڑوں کو سمیٹ لیا جائے یا پینٹ کو فولڈ کر لیا جائے ( اندر کی طرف یا باھر کی طرف ) تو کوئی حرج نہیں، واللہ اعلم بالصواب۔
بَا بُ مَا جَاءَ فِيْ صِفَةِ إِزَ ارِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیهِ وَسلمََّ مکمل ہوا۔
والحمد لله رب العالمین علی ذالك۔