كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِزَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ: أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ، كِسَاءً مُلَبَّدًا وَإِزَارًا غَلِيظًا، فَقَالَتْ: ((قُبِضَ رُوحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَيْنِ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لنگی مبارک کا بیان
’’سیّدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ اپنے والد محترم (سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ )سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا : سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ہمیں ایک پیوند لگی چادر اور ایک موٹا تہبند دکھایا اور فرمایا: ان دونوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔ ‘‘
تشریح :
سید الفقراء صلی اللہ علیہ وسلم کی شان فقرو زہد :
٭ اس حدیث سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نہایت تو اضع وانکساری اور کمالِ فقروزہد معلوم ہو رہا ہے۔ نیز یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی قبولیت کی دلیل بھی ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تھی کہ ’’أَلَّلهُمَّ أَحْیِنِيْ مِسْکِیْناً وَأَمِتْنِيْ مِسْکِیْنًا‘‘ (سنن ترمذي ، کتاب الزهد، باب ما جاء أن فقراء المهاجرین یدخلون الجنة، حدیث:۲۳۵۲۔)اے اللہ! مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ، اور مسکینی کی حالت میں فوت کرنا۔
٭ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس حدیث سے معلوم ہو تا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں دنیوی لذات وخواہشات سے کس قدر اعراض اور زہد تھا نیز پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دینا سے کیا پسند کیا اور اس سے کتنے پر کفایت کی۔
٭ اس حدیث سے یہ دلیل بھی ملتی ہے کہ فقیر صابر کا درجہ غنی شاکر سے زیادہ ہے۔
٭ حدیث الباب سے معلوم ہو تا ہے کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے سید کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ملبوسات محفوظ کر رکھے تھے اور حضرات صحابہ کرام وتابعین عظام کو ان کی زیارت سے مشرف فرماتیں تھیں۔
تخریج :
صحیح بخاري، کتاب اللباس، باب الأکسیة والخمائص (۱۰؍۸۵۱۸)، صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینة ، باب التواضع في اللباس والا قتصاد (۳؍۳۴،۳۵، برقم ۱۶۴۹)، سنن أبي داود، کتاب اللباس (۴؍۴۰۳۶) سنن ترمذي ، أبواب اللباس (۴؍۱۷۳۳) وقال: حدیث حسن صحیح، سنن ابن ماجة ،کتاب اللباس (۲؍۳۵۵۱)، مسند أحمد بن حنبل (۶،۳۲)، طبقات ابن سعد (۱؍۴۵۳)، أخلاق النبي صلى الله عليه وسلم لأبي الشیخ (ص : ۱۱۱، ۱۱۲)
سید الفقراء صلی اللہ علیہ وسلم کی شان فقرو زہد :
٭ اس حدیث سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نہایت تو اضع وانکساری اور کمالِ فقروزہد معلوم ہو رہا ہے۔ نیز یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی قبولیت کی دلیل بھی ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تھی کہ ’’أَلَّلهُمَّ أَحْیِنِيْ مِسْکِیْناً وَأَمِتْنِيْ مِسْکِیْنًا‘‘ (سنن ترمذي ، کتاب الزهد، باب ما جاء أن فقراء المهاجرین یدخلون الجنة، حدیث:۲۳۵۲۔)اے اللہ! مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ، اور مسکینی کی حالت میں فوت کرنا۔
٭ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس حدیث سے معلوم ہو تا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں دنیوی لذات وخواہشات سے کس قدر اعراض اور زہد تھا نیز پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دینا سے کیا پسند کیا اور اس سے کتنے پر کفایت کی۔
٭ اس حدیث سے یہ دلیل بھی ملتی ہے کہ فقیر صابر کا درجہ غنی شاکر سے زیادہ ہے۔
٭ حدیث الباب سے معلوم ہو تا ہے کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے سید کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ملبوسات محفوظ کر رکھے تھے اور حضرات صحابہ کرام وتابعین عظام کو ان کی زیارت سے مشرف فرماتیں تھیں۔