شمائل ترمذی - حدیث 110

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي عِمَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، ح وَحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: ((دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 110

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پگڑی مبارک کا بیان ’’سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ معظمہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرِ اقدس پر ایک سیاہ پگڑی تھی۔ ‘‘
تشریح : اس حدیث سے سیاہ لباس پہننے کے جواز پر استدلال کیا جاتا ہے جو کہ درست ہے إلّا یہ کہ کسی غیر مسلم یا فاسق و فاجر لوگوں سے مشابہت ہو تو جائز نہیں ہے۔ اگرچہ بہتر اور افضل سفید لباس ہے کیونکہ حدیث میں ہے ’’اِنَّ خَیْرَ ثِیَابِکُمُ الْبِیْضُ‘‘ (سنن أبي داود، کتاب اللباس، باب في البیاض، حدیث:۴۰۶۱۔ سنن ترمذي (۹۹۴)۔ سنن ابن ماجة (۳۵۶۶) بإختلاف۔)کہ تمھارے سفید کپڑے تمام کپڑوں سے بہتر ہیں۔
تخریج : صحیح مسلم،کتاب الحج (۲؍۴۵۱ برقم ۹۹۰)، سنن أبي داود،کتاب اللباس (۴؍۴۰۷۶)، سنن ترمذي أبواب اللباس (۴؍۱۷۳۵)وقال حدیث حسن صحیح، و سنن نسائي ،کتاب المناسك (۵؍۲۸۶۹)، سنن ابن ماجة ،کتاب الجهاد (۲؍۲۸۲۲،)کتاب اللباس (۲؍۳۵۸۵)، سنن دارمي، کتاب المناسك (۲؍۱۹۳۹)، مسند أحمد بن حنبل (۳؍۳۶۳،۳۸۷)۔ اس حدیث سے سیاہ لباس پہننے کے جواز پر استدلال کیا جاتا ہے جو کہ درست ہے إلّا یہ کہ کسی غیر مسلم یا فاسق و فاجر لوگوں سے مشابہت ہو تو جائز نہیں ہے۔ اگرچہ بہتر اور افضل سفید لباس ہے کیونکہ حدیث میں ہے ’’اِنَّ خَیْرَ ثِیَابِکُمُ الْبِیْضُ‘‘ (سنن أبي داود، کتاب اللباس، باب في البیاض، حدیث:۴۰۶۱۔ سنن ترمذي (۹۹۴)۔ سنن ابن ماجة (۳۵۶۶) بإختلاف۔)کہ تمھارے سفید کپڑے تمام کپڑوں سے بہتر ہیں۔