كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُجَاعٍ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ: ((صَنَعْتُ سَيْفِي عَلَى سَيْفِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، وَزَعَمَ سَمُرَةُ أَنَّهُ صَنَعَ سَيْفَهُ عَلَى سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ حَنَفِيًّا)) حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوِهِ
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا بیان
’’امام بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے اپنی تلوار سمرۃ بن جندب کی تلوار کے مطابق بنائی اور سمرہ کا خیال ہے کہ انہوں نے اپنی تلوار بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کے مطابق بنائی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار قبیلہ بنو حنیفہ کی تلوار کی طرف تھی۔ ‘‘عثمان بن سعد نے اسی طرح کی سند کے ساتھ یہ روایت بیان کی ہے۔
تخریج : یہ روایت ضعیف ہے۔ سنن ترمذي ، أبواب الجهاد، باب ماجاء في صفة سیف رسول الله صلى الله عليه وسلم (۴؍۱۶۸۳)۔ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ یحییٰ بن سعید القطان نے عثمان بن سعد الکاتب کے بارہ میں کلام کیا ہے، اور حافظے کی بنا ء پر اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ تقریب میں فرماتے ہیں کہ عثمان بن سعد الکاتب ضعیف ہے۔