كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَكَانَ يَلْبَسُهُ فِي يَمِينِهِ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ فَطَرَحَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: ((لَا أَلْبَسُهُ أَبدًا)) فَطَرَحَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا
’’سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوالیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ انگوٹھی پھینک دی اور فرمایا : ’’میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا‘‘ تو لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔ ‘‘
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ابتداء اسلام میں سونا پہننا مردوں کے لیے جائز تھا، مگر بعد میں جب اسے مردوں کے لیے حرام کر دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سونے کی انگوٹھی پھینک دی۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہو تا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اتباعِ رسول میں تاخیر اور سستی کا مظاہرہ نہیں کرتے تھے خواہ اس کے لیے انھیں بظاہر مالی نقصان اٹھانا پڑے۔
سونے کی انگوٹھی وغیرہ مردوں پر حرام ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں سے منع فرمایا جن میں ایک سونے کی انگوٹھی بھی تھی۔( صحیح بخاري، کتاب اللباس، باب خواتیم الذهب، حدیث:۵۸۶۳۔ صحیح مسلم، کتاب اللباس، حدیث:۲۰۶۶۔) صحیح بخاری میں ہی سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی سے منع فرمایا (صحیح بخاري، کتاب اللباس، باب خواتیم الذهب، حدیث:۵۸۶۴ وصحیح مسلم، کتاب اللباس، باب تحریم خاتم الذهب، حدیث:۲۰۸۹ عن أبي هریرة رضي الله عنه ۔)صحیح بخاری شریف میں ہی حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی جس کا نگینہ ہتھیلی کی جانب تھا تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوالیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھینک کر چاندی کی انگوٹھی بنوالی۔‘‘( صحیح بخاري، کتاب اللباس، باب خواتیم الذهب، حدیث:۵۸۶۸۔ صحیح مسلم، کتاب اللباس، باب تحریم خاتم الذهب علی الرجال، حدیث:۲۰۹۱۔) سونے کی انگوٹھی وغیرہ پہننا مردوں کے لیے حرام، جبکہ عورتوں کے لیے مباح ہے۔ جیسا کہ مصنف ابن ابی شیبہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نجاشی، شاہ حبشہ نے کچھ زیورات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور تحفہ بھیجے جن میں سونے کی ایک انگوٹھی بھی تھی تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ موڑتے ہوئے اور اعراض کرتے ہوئے وہ لے لی پھر اپنی نواسی سیدہ امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا کو بلایا اور انگوٹھی اس کو دے دی اور فرمایا : اسے پہن لو۔( مسند أحمد (۶؍۲۳۷۳۴)۔)
بَا بُ مَا جَاءَ فِيْ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی الله ُ عَلَیْهَ وَسَلَّمَ کَانَ یَتَخَتَّمُ فِي یَمِیْنِہِ مکمل ہوا۔
تخریج :
صحیح مسلم، کتاب اللباس والزینة ، باب تحریم خاتم الذهب (۳؍۵۵۱۶)، صحیح بخاری،کتاب الللباس (۱۰؍۵۸۶۵)، سنن أبي داود، کتاب الخاتم (۴؍۴۲۱۸)، سنن ترمذي ، أبواب اللباس (۴؍۱۷۴۱)۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ابتداء اسلام میں سونا پہننا مردوں کے لیے جائز تھا، مگر بعد میں جب اسے مردوں کے لیے حرام کر دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سونے کی انگوٹھی پھینک دی۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہو تا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اتباعِ رسول میں تاخیر اور سستی کا مظاہرہ نہیں کرتے تھے خواہ اس کے لیے انھیں بظاہر مالی نقصان اٹھانا پڑے۔
سونے کی انگوٹھی وغیرہ مردوں پر حرام ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں سے منع فرمایا جن میں ایک سونے کی انگوٹھی بھی تھی۔( صحیح بخاري، کتاب اللباس، باب خواتیم الذهب، حدیث:۵۸۶۳۔ صحیح مسلم، کتاب اللباس، حدیث:۲۰۶۶۔) صحیح بخاری میں ہی سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی سے منع فرمایا (صحیح بخاري، کتاب اللباس، باب خواتیم الذهب، حدیث:۵۸۶۴ وصحیح مسلم، کتاب اللباس، باب تحریم خاتم الذهب، حدیث:۲۰۸۹ عن أبي هریرة رضي الله عنه ۔)صحیح بخاری شریف میں ہی حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی جس کا نگینہ ہتھیلی کی جانب تھا تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوالیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھینک کر چاندی کی انگوٹھی بنوالی۔‘‘( صحیح بخاري، کتاب اللباس، باب خواتیم الذهب، حدیث:۵۸۶۸۔ صحیح مسلم، کتاب اللباس، باب تحریم خاتم الذهب علی الرجال، حدیث:۲۰۹۱۔) سونے کی انگوٹھی وغیرہ پہننا مردوں کے لیے حرام، جبکہ عورتوں کے لیے مباح ہے۔ جیسا کہ مصنف ابن ابی شیبہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نجاشی، شاہ حبشہ نے کچھ زیورات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور تحفہ بھیجے جن میں سونے کی ایک انگوٹھی بھی تھی تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ موڑتے ہوئے اور اعراض کرتے ہوئے وہ لے لی پھر اپنی نواسی سیدہ امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا کو بلایا اور انگوٹھی اس کو دے دی اور فرمایا : اسے پہن لو۔( مسند أحمد (۶؍۲۳۷۳۴)۔)
بَا بُ مَا جَاءَ فِيْ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی الله ُ عَلَیْهَ وَسَلَّمَ کَانَ یَتَخَتَّمُ فِي یَمِیْنِہِ مکمل ہوا۔