سنن النسائي - حدیث 981

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ الْقِرَاءَةُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَفِي الْعَصْرِ نَحْوَ ذَلِكَ وَفِي الصُّبْحِ بِأَطْوَلَ مِنْ ذَلِكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 981

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: عصر کی پہلی دو رکعتوں میں (سورۂ فاتحہ کے علاوہ) قراءت حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز (والیل اذا یغشی) (اور اس جیسی سورت) پڑھتے۔ اور عصر کی نماز میں بھی اس قسم کی سورتیں پڑھتے تھے۔ اور صبح کی نماز میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔
تشریح : ظاہر اور عصر میں قراءت کے متعلق مختلف احادیث بیان ہوئی ہیں، ان میں تعارض نہیں بلکہ ان تمام روایات کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ظہر اور عصر میں درمیانی قراءت کرتے تھے، یعنی نہ بہت لمبی اور نہ بہت مختصر۔ اور صبح کی نماز میں قراءت لمبی کرتے تھے۔ واللہ اعلم۔ ظاہر اور عصر میں قراءت کے متعلق مختلف احادیث بیان ہوئی ہیں، ان میں تعارض نہیں بلکہ ان تمام روایات کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ظہر اور عصر میں درمیانی قراءت کرتے تھے، یعنی نہ بہت لمبی اور نہ بہت مختصر۔ اور صبح کی نماز میں قراءت لمبی کرتے تھے۔ واللہ اعلم۔