سنن النسائي - حدیث 975

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ تَطْوِيلُ الْقِيَامِ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ صحيح أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَعِيلَ وَهُوَ الْقَنَّادُ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ يُصَلِّي بِنَا الظُّهْرَ فَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ يُسْمِعُنَا الْآيَةَ كَذَلِكَ وَكَانَ يُطِيلُ الرَّكْعَةَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ وَالرَّكْعَةَ الْأُولَى يَعْنِي فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 975

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: نماز ظہر کی پہلی رکعت میں قیام لمبا کرنا حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ظاہر کی نماز پڑھاتے اور پہلی دو رکعتوں میں قراءت فرماتے تو ہمیں کوئی کوئی آیت سنا دیا کرتے تھے۔ اور آپ ظہر اور صبح کی نمازوں میں پہلی رکعت کو لمبا کیا کرتے تھے۔
تشریح : ظہر کے وقت لوگ کاروبار میں مشغول ہوتے ہیں اور فجر کے وقت لوگ نیند سے بیدار ہوتے ہیں۔ جاگنے میں دیر ہوسکتی ہے۔ جاگنے کے بعد کے لوازمات، مثلاً: قضائے حاجت، غسل یا مسواک میں وقت لگتا ہے، اس لیے پہلی رکعت کو لمبا کیا جائے تاکہ زیادہ لوگ جماعت کے ساتھ شامل ہوسکیں، اسی لیے ان نمازوں میں اذان اور اقامت کا درمیانی فاصلہ بھی زیادہ رکھا جاتا ہے۔ ظہر کے وقت لوگ کاروبار میں مشغول ہوتے ہیں اور فجر کے وقت لوگ نیند سے بیدار ہوتے ہیں۔ جاگنے میں دیر ہوسکتی ہے۔ جاگنے کے بعد کے لوازمات، مثلاً: قضائے حاجت، غسل یا مسواک میں وقت لگتا ہے، اس لیے پہلی رکعت کو لمبا کیا جائے تاکہ زیادہ لوگ جماعت کے ساتھ شامل ہوسکیں، اسی لیے ان نمازوں میں اذان اور اقامت کا درمیانی فاصلہ بھی زیادہ رکھا جاتا ہے۔