سنن النسائي - حدیث 971

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ بَاب قِرَاءَةِ النَّهَار صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ فِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ وَمَا أَخْفَاهَا أَخْفَيْنَا مِنْكُمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 971

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: دن کی نمازوں (ظہر و عصر) میں قراءت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہر نماز میں قراءت ہے، جو ہمیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سنائی ہے، وہ ہم نے تمھیں سنائی اور جو آپ نے ہم سے مخفی رکھی وہ ہم نے تم سے مخفی رکھی۔
تشریح : (۱)اشارہ ہے کہ نماز ظہر اور عصر میں آہستہ قراءت ہے۔ یہ نہیں کہ ان میں قراءت ہے ہی نہیں جیسا کہ بعض لوگوں کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ دن کی نمازوں میں آہستہ قراءت کا راز شاید یہ ہے کہ دن میں شور و غل ہوتا ہے، جماعت بڑی ہو تو سماع مشکل ہوگا، جب کہ رات میں سکون ہوتا ہے، اس لیے رات کی نازوں میں قراءت بلند آواز سے ہوتی ہے۔ جس نماز میں زیادہ سکون ہوتا ہے، اس میں قراءت بھی طویل رکھی گئی ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲) حدیث کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ہر رکعت میں قراءت ہے اگرچہ پہلی دو میں قراءت اونچی کی جاتی ہے اور آخری رکعتوں میں آہستہ تاکہ نماز یادہ لمبی نہ ہو جائے۔ (۱)اشارہ ہے کہ نماز ظہر اور عصر میں آہستہ قراءت ہے۔ یہ نہیں کہ ان میں قراءت ہے ہی نہیں جیسا کہ بعض لوگوں کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ دن کی نمازوں میں آہستہ قراءت کا راز شاید یہ ہے کہ دن میں شور و غل ہوتا ہے، جماعت بڑی ہو تو سماع مشکل ہوگا، جب کہ رات میں سکون ہوتا ہے، اس لیے رات کی نازوں میں قراءت بلند آواز سے ہوتی ہے۔ جس نماز میں زیادہ سکون ہوتا ہے، اس میں قراءت بھی طویل رکھی گئی ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲) حدیث کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ہر رکعت میں قراءت ہے اگرچہ پہلی دو میں قراءت اونچی کی جاتی ہے اور آخری رکعتوں میں آہستہ تاکہ نماز یادہ لمبی نہ ہو جائے۔