سنن النسائي - حدیث 957

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ الْقِرَاءَةُ فِي الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ح و أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ الْمُخَوَّلِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ وَهَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 957

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل جمعے کے دن صبح کی نماز میں قراءت کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعۃ المبارک کے دن صبح کی نماز میں (تنزیل) السجدۃ اور (ھل اتی علی الانسان) پڑھا کرتے تھے۔
تشریح : ان دو سورتوں کو جمعۃ المبارک کے دن صبح کی نماز میں پڑھنا مستحب ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول تھا۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان سورتوں کے علاوہ کوئی اور سورت پڑھنی درست نہیں، اور سورتیں پڑھنا بھی جائز ہے لیکن اکثر عمل یہی ہونا چاہیے تاکہ فرضیت کا تاثر ختم ہو جائے۔ امام طبرانی رحمہ اللہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت بیان کرتے ہیں جس میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل پر دوام کا بیان ہے کہ آپ کا ہمیشہ یہی معمول تھا۔ دیکھیے: (المعجم الصغیر للطبراني، حدیث: ۹۵۶) مگر دوام اور ہمیشگی والے الفاظ ضعیف ہیں۔ دیکھیے: (بلوغ المراء، حدیث: ۲۲۸ کی تحقیق) ان دو سورتوں کو جمعۃ المبارک کے دن صبح کی نماز میں پڑھنا مستحب ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول تھا۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان سورتوں کے علاوہ کوئی اور سورت پڑھنی درست نہیں، اور سورتیں پڑھنا بھی جائز ہے لیکن اکثر عمل یہی ہونا چاہیے تاکہ فرضیت کا تاثر ختم ہو جائے۔ امام طبرانی رحمہ اللہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت بیان کرتے ہیں جس میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل پر دوام کا بیان ہے کہ آپ کا ہمیشہ یہی معمول تھا۔ دیکھیے: (المعجم الصغیر للطبراني، حدیث: ۹۵۶) مگر دوام اور ہمیشگی والے الفاظ ضعیف ہیں۔ دیکھیے: (بلوغ المراء، حدیث: ۲۲۸ کی تحقیق)