سنن النسائي - حدیث 954

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ الْقِرَاءَةُ فِي الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ أَسْلَمَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ اتَّبَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِبٌ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى قَدَمِهِ فَقُلْتُ أَقْرِئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ سُورَةَ هُودٍ وَسُورَةَ يُوسُفَ فَقَالَ لَنْ تَقْرَأَ شَيْئًا أَبْلَغَ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 954

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل معوذتین کی قراءت کی فضیلت حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا جب کہ آپ سوار تھے۔ میں نے آ پکے پاؤں پر اپنا ہاتھ رکھا اور گزارش کی: اے اللہ کے رسول! مجھے سورۂ ہود اور سورۂ یوسف پڑھا دیجیے۔ آپ نے فرمایا: ’’تو ہرگز کوئی ایسی سورت نہیں پڑھے گا جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک (قل اعوذ برب الفلق) اور (قل اعوذ برب الناس) سے زیادہ مرتبے والی ہو۔‘‘
تشریح : مبتدی طالب علم کو چھوٹی سورتوں سے ابتدا کرنی چاہیے، نہ کہ بڑی سورتوں سے۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے ابتداء ہی دو لمبی سورتیں، یعنی سورۂ ہود اور سورۂ یوسف سکھانےکا مطلبہ کیا تو آپ نے رہنمائی فرمائی کہ چھوٹی سورتوں سے ابتدا کریں۔ چھوٹی سورتوں کی اپنی فضیلت ہے۔ یا ممکن ہے استعاذہ کا موقع ہو۔ ظاہر ہے معوذتین کو اس مقصد سے جو مناسبت ہے، وہ کسی اور سورت کو نہیں۔ مبتدی طالب علم کو چھوٹی سورتوں سے ابتدا کرنی چاہیے، نہ کہ بڑی سورتوں سے۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے ابتداء ہی دو لمبی سورتیں، یعنی سورۂ ہود اور سورۂ یوسف سکھانےکا مطلبہ کیا تو آپ نے رہنمائی فرمائی کہ چھوٹی سورتوں سے ابتدا کریں۔ چھوٹی سورتوں کی اپنی فضیلت ہے۔ یا ممکن ہے استعاذہ کا موقع ہو۔ ظاہر ہے معوذتین کو اس مقصد سے جو مناسبت ہے، وہ کسی اور سورت کو نہیں۔