سنن النسائي - حدیث 947

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ تَخْفِيفُ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فَيُخَفِّفُهُمَا حَتَّى أَقُولَ أَقَرَأَ فِيهِمَا بِأُمِّ الْكِتَابِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 947

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: فجر کی سنتیں ہلکی پڑھنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح کی سنتیں پڑھتے دیکھتی تھی۔ آپ ان کو اس قدر ہلکا پڑھتے تھے کہ میں (دل میں) کہتی تھی: کیا آپ نے سورۂ فاتحہ بھی پڑھی ہے؟
تشریح : (۱)یہ مبالغہ ہے جس سے مقصود تخفیف ہے، نہ کہ انھیں شک تھا۔ خصوصاً رات کی نماز (تہجد) کے مقابلے میں تو یہ بہت ہی خفیف معلوم ہوتی ہوں گی، چنانچہ اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ فجر کی دو سنتیں ہلکی پڑھنا مستحب ہے۔ (۲) مذکورہ قراءت سورۂ فاتحہ کے علاوہ ہے۔ یہ نہیں کہ صرف یہ آیات یا یہ سورتیں ہی پڑھتے تھے۔ سورۂ فاتحہ کے بارے میں تو آپ کا صریح فرمان ہے کہ جو فاتحہ نہ پڑھے، اس کی نماز نہیں ہوتی۔ (صحیح البخاری، الاذان، حدیث: ۷۵۶، و صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: ۸۷۴) (۱)یہ مبالغہ ہے جس سے مقصود تخفیف ہے، نہ کہ انھیں شک تھا۔ خصوصاً رات کی نماز (تہجد) کے مقابلے میں تو یہ بہت ہی خفیف معلوم ہوتی ہوں گی، چنانچہ اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ فجر کی دو سنتیں ہلکی پڑھنا مستحب ہے۔ (۲) مذکورہ قراءت سورۂ فاتحہ کے علاوہ ہے۔ یہ نہیں کہ صرف یہ آیات یا یہ سورتیں ہی پڑھتے تھے۔ سورۂ فاتحہ کے بارے میں تو آپ کا صریح فرمان ہے کہ جو فاتحہ نہ پڑھے، اس کی نماز نہیں ہوتی۔ (صحیح البخاری، الاذان، حدیث: ۷۵۶، و صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: ۸۷۴)