سنن النسائي - حدیث 943

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ جَامِعُ مَا جَاءَ فِي الْقُرْآنِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِذَا عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 943

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: قرآن مجید کا بیان حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا سے منقول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن کو یاد کرنے والے (حافظ قرآن) کی مثال بندھے ہوئے اونٹوں کے مالک کی طرح ہے۔ اگر وہ ان کا خیال رکھے گا تو انھیں محفوظ رکھے گا اور اگر انھیں کھول دے گا تو وہ بھاگ جائیں گے۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث مبارکہ میں قرآن کریم کا بار بار دور کرنے اور اس کی کثرت سے تلاوت کر کے اس کی حفاظت کی طرف رغبت دلائی گئی ہے۔ (۲) قرآن کے حافظ کے لیے ضروری ہے کہ وہ قرآن کو بار بارپ ڑھتا رہے۔ متشابہات کی طرف توجہ کرے ورنہ بھولنے کا خطرہ ہے۔ (۳) کسی بات کی وضاحت کرنے کے لیے مثال بیان کرنی چاہیے تاکہ حقیقت حال ذہنوں کے قریب تر ہو جائے۔ (۱)اس حدیث مبارکہ میں قرآن کریم کا بار بار دور کرنے اور اس کی کثرت سے تلاوت کر کے اس کی حفاظت کی طرف رغبت دلائی گئی ہے۔ (۲) قرآن کے حافظ کے لیے ضروری ہے کہ وہ قرآن کو بار بارپ ڑھتا رہے۔ متشابہات کی طرف توجہ کرے ورنہ بھولنے کا خطرہ ہے۔ (۳) کسی بات کی وضاحت کرنے کے لیے مثال بیان کرنی چاہیے تاکہ حقیقت حال ذہنوں کے قریب تر ہو جائے۔