كِتَابُ الِافْتِتَاحِ قَوْلُ الْمَأْمُومِ إِذَا عَطَسَ خَلْفَ الْإِمَامِ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ أَسْفَلَ مِنْ أُذُنَيْهِ فَلَمَّا قَرَأَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ قَالَ آمِينَ فَسَمِعْتُهُ وَأَنَا خَلْفَهُ قَالَ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ فَلَمَّا سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ مَنْ صَاحِبُ الْكَلِمَةِ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا أَرَدْتُ بِهَا بَأْسًا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ ابْتَدَرَهَا اثْنَا عَشَرَ مَلَكًا فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْءٌ دُونَ الْعَرْشِ
کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل
باب: امام کے پیچھے مقتدی کو چھینک آئے تو وہ کیا کہے؟
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی۔ جب آپ نے اللہ اکبر کہا تو کانوں سے نیچے تک اپنے ہاتھ اٹھائے (رفع الیدین کیا)۔ جب آپ نے (غیر المغضوب علیھم والاالضالین) پڑھا تو آمین کہا۔ میں آپ کے پیچھے کھڑا تھا، میں نے آپ کی آمین سنی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو یہ کہتے سنا: [الحمدللہ حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ] جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز سے سلام پھیرا تو فرمایا: ’’نماز میں کس نے وہ کلمات کہے تھے؟‘‘ اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے۔ اور میری نیت بری نہیں تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! بارہ فرشتے ان کلمات کی طرف لپکے تھے۔ عرش تک کسی چیز نے انھیں نہیں روکا۔‘‘
تشریح :
(۱)محققین نے مذکورہ روایت کے آخری جملے: (فما تھنھھا شیی دون العرش) کے سوا باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے جیسا کہ محقق کتاب اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کی صراحت کی ہے۔ بنابریں آخری جملے کے سوا باقی روایت صحیح اور قابل حجت ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲) یہ دو مختلف واقعات معلوم ہوتے ہیں۔ پچھلی حدیث میں رکوع کے بعد والا واقعہ ہے اور اس میں تکبیر تحریمہ کے بعد ان کلمات کا ورود ثابت ہوتا ہے، لہٰذا ان دونوں کو ایک ہی واقعہ شمار کرنا تکلف ہے۔ واللہ اعلم۔
(۱)محققین نے مذکورہ روایت کے آخری جملے: (فما تھنھھا شیی دون العرش) کے سوا باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے جیسا کہ محقق کتاب اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کی صراحت کی ہے۔ بنابریں آخری جملے کے سوا باقی روایت صحیح اور قابل حجت ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲) یہ دو مختلف واقعات معلوم ہوتے ہیں۔ پچھلی حدیث میں رکوع کے بعد والا واقعہ ہے اور اس میں تکبیر تحریمہ کے بعد ان کلمات کا ورود ثابت ہوتا ہے، لہٰذا ان دونوں کو ایک ہی واقعہ شمار کرنا تکلف ہے۔ واللہ اعلم۔