سنن النسائي - حدیث 929

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ جَهْرُ الْإِمَامِ بِآمِينَ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ فَأَمِّنُوا فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 929

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: امام ’’آمین‘‘ بلند آواز سے کہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب امام آمین کہے تو تم آمین کہو۔ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے، اس کے سابقہ سب گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
تشریح : ’’سابقہ سب گناہ‘‘ جمہور اہل کے نزدیک، اس سے اور دیگر اعمال جن کے متعلق یہ بشارت دی گئی ہے کہ ان کے بجا لانے پر سابقہ سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، ان سے صغیرہ گناہ مراد ہیں جو توبہ کیے بغیر مختلف اعمال سے معاف ہو جاتے ہیں۔ جہاں تک کبیرہ گناہوں کی معافی کا معاملہ ہے تو وہ خالص توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔ لیکن یہ اور اس قسم کی دیگر احادیث کے ظاہر کا تقاضا یہی ہے کہ ان اعمال کی تاثیر و برکت سے سبھی گناہ معاف ہو جاتے ہیں، وہاں توبہ کی شرط نہیں، الفاظ کا عموم بھی اسی بات کا متقاضی ہے۔ واللہ اعلم۔ ’’سابقہ سب گناہ‘‘ جمہور اہل کے نزدیک، اس سے اور دیگر اعمال جن کے متعلق یہ بشارت دی گئی ہے کہ ان کے بجا لانے پر سابقہ سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، ان سے صغیرہ گناہ مراد ہیں جو توبہ کیے بغیر مختلف اعمال سے معاف ہو جاتے ہیں۔ جہاں تک کبیرہ گناہوں کی معافی کا معاملہ ہے تو وہ خالص توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔ لیکن یہ اور اس قسم کی دیگر احادیث کے ظاہر کا تقاضا یہی ہے کہ ان اعمال کی تاثیر و برکت سے سبھی گناہ معاف ہو جاتے ہیں، وہاں توبہ کی شرط نہیں، الفاظ کا عموم بھی اسی بات کا متقاضی ہے۔ واللہ اعلم۔