سنن النسائي - حدیث 925

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ مَا يُجْزِئُ مِنْ الْقِرَاءَةِ لِمَنْ لَا يُحْسِنُ الْقُرْآنَ حسن أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ آخُذَ شَيْئًا مِنْ الْقُرْآنِ فَعَلِّمْنِي شَيْئًا يُجْزِئُنِي مِنْ الْقُرْآنِ فَقَالَ قُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 925

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل بااب: جوش خص قرآن مجید پڑھنا نہ جانتا ہو، اسے کون سی چیز کفایت کرے گی؟ حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا: میں قرآن مجید یاد نہیں کرسکتا، مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجیے جو مجھے قرآن مجید کی جگہ کفایت کرسکے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم [سبحان اللہ، والحمدللہ، ولاالٰہ الا اللہ، واللہ اکبر، ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم] ’’اللہ پاک ہے، اسی کی تعریف ہے، اللہ سب سے بڑا ہے اور برائیوں سے بچنا اور نیکی کی توفیق ملنا اللہ کے سوا کسی سے ممکن نہیں۔ وہ عالی ہے، عظمت والا ہے‘‘ پڑھ لیا کرو۔‘‘
تشریح : (۱)وہ شخص نومسلم تھا، فوراً قرآن مجید حفظ نہیں کرسکتا تھا، اس میں تاخیر ہوسکتی تھی لیکن نماز کو مؤخر نہیں کیا جاسکتا، اس لیے وقتی طور پر اسے یہ جملے سکھلا دیے گئے جو ہر خاص و عام جانتا ہے تاکہ جب تک اسے قرآن مجید حفظ نہیں ہوجاتا، اس وقت تک وہ ان سے کام چلائے۔ یہ نہیں کہ مستقلاً انھی سے نماز پڑھے۔ (۲)سابقہ احادیث سے معلوم ہوا کہ کم از کم قراءت سورۂ فاتحہ واجب ہے، لہٰذا جو کوئی ازحد عاجز ہو اور کسی بھی معقول عذر کی بنا پر سورۂ فاتحہ اور قرآن مجید پڑھنے یا یاد رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے مذکورہ ذکر یا اس طرح کے دوسرے ماثور اذکار سے اپنی نماز مکمل کرنی چاہیے نہ کہ نماز یا قرآن یاد نہ ہونے کا عذر بنا کر نماز ہی چھوڑ دے۔ (عذر گناہ بدترازگناہ) یا پھر عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں نماز کے اذکار اور قرآن مجید پڑھے، اس سے بھی نماز نہیں ہوگی۔ غیرعربی زبان میں نماز یا اذان یا کلمۂ توحید ورسالت وغیرہ مسلمانوں میں وحدت ختم کردیں گے۔ قرآن مجید بھی عربی ہی میں پڑھا جائے گا۔ ترجمۂ قرآن، بالاتفاق قرآن نہیں کہلاتا کیونکہ قرآن کریم کے الفاظ معجز ہیں اور ترجمے میں اعجاز قرآنی ختم ہوجاتا ہے، لہٰذا نماز میں قرآن کریم کا ترجمہ کفایت نہیں کرے گا، نہ اس سے نماز ہی درست ہوگی۔ عربی زبان مسلمانوں کی وحدت کی ضامن اور قرآن کریم اس کے تحفظ کا ذریعہ ہے۔ واللہ اعلم۔ (۱)وہ شخص نومسلم تھا، فوراً قرآن مجید حفظ نہیں کرسکتا تھا، اس میں تاخیر ہوسکتی تھی لیکن نماز کو مؤخر نہیں کیا جاسکتا، اس لیے وقتی طور پر اسے یہ جملے سکھلا دیے گئے جو ہر خاص و عام جانتا ہے تاکہ جب تک اسے قرآن مجید حفظ نہیں ہوجاتا، اس وقت تک وہ ان سے کام چلائے۔ یہ نہیں کہ مستقلاً انھی سے نماز پڑھے۔ (۲)سابقہ احادیث سے معلوم ہوا کہ کم از کم قراءت سورۂ فاتحہ واجب ہے، لہٰذا جو کوئی ازحد عاجز ہو اور کسی بھی معقول عذر کی بنا پر سورۂ فاتحہ اور قرآن مجید پڑھنے یا یاد رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے مذکورہ ذکر یا اس طرح کے دوسرے ماثور اذکار سے اپنی نماز مکمل کرنی چاہیے نہ کہ نماز یا قرآن یاد نہ ہونے کا عذر بنا کر نماز ہی چھوڑ دے۔ (عذر گناہ بدترازگناہ) یا پھر عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں نماز کے اذکار اور قرآن مجید پڑھے، اس سے بھی نماز نہیں ہوگی۔ غیرعربی زبان میں نماز یا اذان یا کلمۂ توحید ورسالت وغیرہ مسلمانوں میں وحدت ختم کردیں گے۔ قرآن مجید بھی عربی ہی میں پڑھا جائے گا۔ ترجمۂ قرآن، بالاتفاق قرآن نہیں کہلاتا کیونکہ قرآن کریم کے الفاظ معجز ہیں اور ترجمے میں اعجاز قرآنی ختم ہوجاتا ہے، لہٰذا نماز میں قرآن کریم کا ترجمہ کفایت نہیں کرے گا، نہ اس سے نماز ہی درست ہوگی۔ عربی زبان مسلمانوں کی وحدت کی ضامن اور قرآن کریم اس کے تحفظ کا ذریعہ ہے۔ واللہ اعلم۔