سنن النسائي - حدیث 924

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ اكْتِفَاءُ الْمَأْمُومِ بِقِرَاءَةِ الْإِمَامِ صحيح الإسناد ، و الموقوف منه " فالتفت إلي ... " أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ قَالَ حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيُّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ سَمِعَهُ يَقُولُ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَجَبَتْ هَذِهِ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَكُنْتُ أَقْرَبَ الْقَوْمِ مِنْهُ فَقَالَ مَا أَرَى الْإِمَامَ إِذَا أَمَّ الْقَوْمَ إِلَّا قَدْ كَفَاهُمْ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَأٌ إِنَّمَا هُوَ قَوْلُ أَبِي الدَّرْدَاءِ وَلَمْ يُقْرَأْ هَذَا مَعَ الْكِتَابِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 924

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: کیا مقتدی امام کی قراءت پر کفایت کرسکتا ہے؟ کثیر بن مرہ حضرمی سے روایت ہے، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کیا ہر نماز میں قراءت ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘۔ انصار میں سے ایک آدمی نے کہا: یہ تو واجب ہوگئی۔ آپ (ابودرداء رضی اللہ عنہ) میری طرف متوجہ ہوئے، اور میں سب لوگوں میں سے آپ کے زیادہ قریب تھا، آپ نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ جب امام لوگوں کو نماز پڑھا رہا ہو تو وہ انھیں کفایت کرے گا۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائی) رحمہ اللہ نے کہا: اس (قول) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان قرار دینا خطا اور غلطی ہے۔ یہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔
تشریح : امام نسائی رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی ہے کہ متوجہ ہونے والے اور خیال ظاہر کرنے والے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ اس قول میں بھی فاتحہ سے زائد قراءت میں کفایت مراد ہوگی۔ (کفایت والی بحث کے لیے دیکھیے حدیث:۹۱۱) علاوہ ازیں یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ ذیل میں اس کی صراحت کی گئی ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی ہے کہ متوجہ ہونے والے اور خیال ظاہر کرنے والے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ اس قول میں بھی فاتحہ سے زائد قراءت میں کفایت مراد ہوگی۔ (کفایت والی بحث کے لیے دیکھیے حدیث:۹۱۱) علاوہ ازیں یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ ذیل میں اس کی صراحت کی گئی ہے۔