سنن النسائي - حدیث 923

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ تَأْوِيلُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ حسن صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ كَانَ الْمُخَرِّمِيُّ يَقُولُ هُوَ ثِقَةٌ يَعْنِي مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 923

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اورخ اموش رہو تاکہ تم رحم کیے جائو۔‘‘ کی تفسیر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، چنانچہ جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو۔‘‘ ابوعبدالرحمن (امام نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: مخرمی کہا کرتے تھے کہ محمد بن سعد انصاری ثقہ ہیں۔
تشریح : انصات کی بحث، یعنی اس میں خاموش رہنے کا جو حکم ہے، اس کا مطلب کیا ہے؟ اس کے لیے دیکھیے: حدیث نمبر:۹۱۰، فائدہ نمبر:۴۔ انصات کی بحث، یعنی اس میں خاموش رہنے کا جو حکم ہے، اس کا مطلب کیا ہے؟ اس کے لیے دیکھیے: حدیث نمبر:۹۱۰، فائدہ نمبر:۴۔