سنن النسائي - حدیث 913

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ فَضْلُ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام إِذْ سَمِعَ نَقِيضًا فَوْقَهُ فَرَفَعَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ هَذَا بَابٌ قَدْ فُتِحَ مِنْ السَّمَاءِ مَا فُتِحَ قَطُّ قَالَ فَنَزَلَ مِنْهُ مَلَكٌ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبْشِرْ بِنُورَيْنِ أُوتِيتَهُمَا لَمْ يُؤْتَهُمَا نَبِيٌّ قَبْلَكَ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَخَوَاتِيمِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ لَمْ تَقْرَأْ حَرْفًا مِنْهُمَا إِلَّا أُعْطِيتَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 913

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: سورۂ فاتحہ کی فضیلت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبریل علیہ السلام موجود تھے کہ آپ نے اپنے اوپر دروازہ کھلنے کی سی آواز (چرچراہٹ) سنی۔ جبریل علیہ السلام نے اپنی نگاہ اوپر (آسمان) کی طرف اٹھائی اور کہا: یہ آسمان کا وہ دروازہ کھلا ہے جو کبھی نہیں کھلا، پھر اس سے ایک فرشتہ اترا۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: آپ خوش ہوجائیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دو نور عطا فرمائے ہیں جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیے گئے: فاتحۃ الکتاب اور سورۂ بقرہ کی آخری آیات۔ آپ ان دونوں میں سے جو حرف بھی پڑھیں گے، وہ دیے جائیں گے۔
تشریح : (۱)اس حدیث مبارکہ میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری آیت (امن الرسول) سے آخر تک کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور جو شخص انھیں اخلاص کے ساتھ پڑے گا، اسے وہ کچھ عطا کر دیا جائے گا جو ان آیات میں ہے۔ (۲)جبریل علیہ السلام کے علاوہ اور بھی فرشتے وحی الٰہی لے کر آتے ہیں جو جبریل علیہ السلام کے معاون ہیں۔ (۳)آسمان کے بھی دروازے ہیں اور وہ کھولے بھی جاتے ہیں، بند بھی کیے جاتے ہیں۔ (۴)اس حدیث مبارکہ سے نبی علیہ السلام کی دوسرے انبیاء علیہم السلام پر فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔ (۱)اس حدیث مبارکہ میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری آیت (امن الرسول) سے آخر تک کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور جو شخص انھیں اخلاص کے ساتھ پڑے گا، اسے وہ کچھ عطا کر دیا جائے گا جو ان آیات میں ہے۔ (۲)جبریل علیہ السلام کے علاوہ اور بھی فرشتے وحی الٰہی لے کر آتے ہیں جو جبریل علیہ السلام کے معاون ہیں۔ (۳)آسمان کے بھی دروازے ہیں اور وہ کھولے بھی جاتے ہیں، بند بھی کیے جاتے ہیں۔ (۴)اس حدیث مبارکہ سے نبی علیہ السلام کی دوسرے انبیاء علیہم السلام پر فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔