سنن النسائي - حدیث 909

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ تَرْكُ الْجَهْرِ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ضعيف أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو نَعَامَةَ الْحَنَفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُغَفَّلٍ إِذَا سَمِعَ أَحَدَنَا يَقْرَأُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ يَقُولُ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَلْفَ أَبِي بَكْرٍ وَخَلْفَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ قَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 909

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: (بسم اللہ الرحمن الرحیم) بلند آواز سے نہ پڑھنا حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے بیٹھے سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ جب ہم میں سے کسی کو (بلند آواز سے) (بسم اللہ الرحمن الرحیم) پڑھتے سنتے تو فرماتے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں۔ میں نے تو ان میں سے کسی کو (بسم اللہ الرحمن الرحیم) پڑھتے نہیں سنا۔
تشریح : (بسم اللہ الرحمن الرحیم) نہ پڑھنے سے مراد، اونچی آواز سے نہ پڑھنا ہے اور روایات زیادہ اور اصح ہیں، لہٰذا معمول آہستہ پڑھنے ہی کا ہونا چاہیے کیونکہ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم علم وقفہ میں تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بڑھ کر تھے، خصوصاً ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما، البتہ اونچی آواز سے بھی کبھی کبھار پڑھنا جائز ہےجیسا کہ بعض روایات میں آیا ہے۔ (بسم اللہ الرحمن الرحیم) نہ پڑھنے سے مراد، اونچی آواز سے نہ پڑھنا ہے اور روایات زیادہ اور اصح ہیں، لہٰذا معمول آہستہ پڑھنے ہی کا ہونا چاہیے کیونکہ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم علم وقفہ میں تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بڑھ کر تھے، خصوصاً ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما، البتہ اونچی آواز سے بھی کبھی کبھار پڑھنا جائز ہےجیسا کہ بعض روایات میں آیا ہے۔