سنن النسائي - حدیث 900

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الذِّكْرِ بَيْنَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ وَبَيْنَ الْقِرَاءَةِ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ قَالَ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ تَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 900

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: نماز کے افتتاح اور قراءت کے درمیان ایک اور ذکر حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا آغاز فرماتے تو یہ دعا پڑھتے: [سبحانک اللھم! ۔۔۔ ولا الہ غیرک] اے اللہ! تو (ہرقسم کے نقائص و عیوب سے ) پاک ہے اور سب تعریفوں والا ہے۔ تیرا نام بابرکت ہے اور تیری شان بلند ہے۔ اور تیرے سوا کوئی (سچا) معبود نہیں۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث کے بعض طرق میں بھی رات کے نفل کا ذکر ہے۔ گویا دوسری دعاؤں کی طرح اس دعا کو بھی فرض اور نفل دونوں نمازوں میں پڑھا جاسکتا ہے۔(۲)بعض محدثین نے اس حدیث کی اسنادی حیثیت پر کلام کیا ہے مگر کثرت طرق کی بنا پر قابل عمل ہے، علاوہ ازیں مختصر ہے۔ الفاظ مقام و محل کے بہت مناسب ہیں، اس لیے عوام الناس کا اس پر عمل ہے۔ احناف نے اس اختصار اور الفاظ کی عمدگی کے باعث اس دعا ہی کو اختیار کیا ہے، خصوصاً فرض نمازوں کے لیے اور باقی منقول دعاؤں کو وہ نوافل سے خاص کرتے ہیں مگر اس تخصیص کی کوئی دلیل نہیں۔ سب دعائیں جائز ہیں، فرض نماز ہو یا نفل۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابوداود (اردو) الصلاۃ، حدیث:۷۷۵، ۷۷۶ کے فوائدومسائل۔ طبع دارالسلام) (۱)اس حدیث کے بعض طرق میں بھی رات کے نفل کا ذکر ہے۔ گویا دوسری دعاؤں کی طرح اس دعا کو بھی فرض اور نفل دونوں نمازوں میں پڑھا جاسکتا ہے۔(۲)بعض محدثین نے اس حدیث کی اسنادی حیثیت پر کلام کیا ہے مگر کثرت طرق کی بنا پر قابل عمل ہے، علاوہ ازیں مختصر ہے۔ الفاظ مقام و محل کے بہت مناسب ہیں، اس لیے عوام الناس کا اس پر عمل ہے۔ احناف نے اس اختصار اور الفاظ کی عمدگی کے باعث اس دعا ہی کو اختیار کیا ہے، خصوصاً فرض نمازوں کے لیے اور باقی منقول دعاؤں کو وہ نوافل سے خاص کرتے ہیں مگر اس تخصیص کی کوئی دلیل نہیں۔ سب دعائیں جائز ہیں، فرض نماز ہو یا نفل۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابوداود (اردو) الصلاۃ، حدیث:۷۷۵، ۷۷۶ کے فوائدومسائل۔ طبع دارالسلام)