سنن النسائي - حدیث 895

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ سُكُوتُ الْإِمَامِ بَعْدَ افْتِتَاحِهِ الصَّلَاةَ صحيح أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ سَكْتَةٌ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 895

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: نماز شروع کرنے کے بعد امام کا کچھ دیر خاموش رہنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع فرماتے تو کچھ دیر خاموش رہتے۔
تشریح : اس خاموشی سے مراد آہستہ منہ میں پڑھنا ہے۔ اس دوران میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعائے استفتاح پڑھتے تھے۔ اس کے بعد بلند آواز سے قراءت شروع فرماتے۔گویا تکبیر تحریمہ کے فوراً بعد ہی قراءت شروع کردینا خلاف سنت اور سکون و اطمینان کے منافی ہے بلکہ کچھ دیر تک حمدوثنا اور دعا کی جائے، پھر قراءت شروع کی جائے۔ اس خاموشی سے مراد آہستہ منہ میں پڑھنا ہے۔ اس دوران میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعائے استفتاح پڑھتے تھے۔ اس کے بعد بلند آواز سے قراءت شروع فرماتے۔گویا تکبیر تحریمہ کے فوراً بعد ہی قراءت شروع کردینا خلاف سنت اور سکون و اطمینان کے منافی ہے بلکہ کچھ دیر تک حمدوثنا اور دعا کی جائے، پھر قراءت شروع کی جائے۔