سنن النسائي - حدیث 886

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ الْقَوْلُ الَّذِي يُفْتَتَحُ بِهِ الصَّلَاةُ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَجُلٌ خَلْفَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَاحِبُ الْكَلِمَةِ فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَقَالَ لَقَدْ ابْتَدَرَهَا اثْنَا عَشَرَ مَلَكًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 886

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: نماز کا افتتاح کس دعا سے کیا جائے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی اور کہا: [اللہ اکبر کبیرا والمدللہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ واصیلا] ’’اللہ سب سے بڑا ہے، بہت بڑا۔ اور ہر تعریف اللہ کے لیے ہے، بے انتہا۔ اور صبح و شام اللہ ہی کی پاکیزگی بیان ہوتی ہے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کلمات کس نے کہے تھے؟‘‘ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں نے۔ آپ نے فر مایا: ’’اللہ کی قسم! بارہ فرشتے بیک وقت ان کلمات کی طرف لپکے تھے۔ (ہر ایک کی خواہش تھی کہ وہ ان کلمات کو اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کرے۔)‘‘
تشریح : (۱)دعائے استفتاح کے سلسلے میں اور دعائیں بھی آئی ہیں۔ ان مسنون دعاؤں میں سے کوئی دعا بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ یہ کہنا کہ [سبحانک اللھم ۔۔۔الخ] کے علاوہ باقی سب نوافل و تہجد وغیرہ میں جائز ہیں، فرائض میں نہیں، بلادلیل ہے اور اپنے آپ کو شارع قرار دینا ہے، حالانکہ ان میں سے بعض دعاؤں کے بارے میں تو فرض نماز میں پڑھے جانے کی صراحت ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲)اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کراماً کاتبین کے علاوہ دوسرے فرشتے بھی بعض اعمال اللہ کے ہاں لے کر حاضر ہوتے ہیں۔ (۱)دعائے استفتاح کے سلسلے میں اور دعائیں بھی آئی ہیں۔ ان مسنون دعاؤں میں سے کوئی دعا بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ یہ کہنا کہ [سبحانک اللھم ۔۔۔الخ] کے علاوہ باقی سب نوافل و تہجد وغیرہ میں جائز ہیں، فرائض میں نہیں، بلادلیل ہے اور اپنے آپ کو شارع قرار دینا ہے، حالانکہ ان میں سے بعض دعاؤں کے بارے میں تو فرض نماز میں پڑھے جانے کی صراحت ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲)اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کراماً کاتبین کے علاوہ دوسرے فرشتے بھی بعض اعمال اللہ کے ہاں لے کر حاضر ہوتے ہیں۔