سنن النسائي - حدیث 88

صِفَةُ الْوُضُوءِ الْأَمْرُ بِالِاسْتِنْثَارِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ وَمَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 88

کتاب: وضو کا طریقہ ناک کو جھاڑنے کا حکم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص وضو کرے، اسے چاہیے کہ وہ ناک جھاڑے۔ اور جو شخص (استنجے کے لیے) ڈھیلے استعمال کرے، اسے چاہیے کہ وہ طاق استعمال کرے۔‘‘
تشریح : (۱) ناک کی صفائی سبھی ممکن ہے جب پانی ناک میں چڑھانے کے بعد سانس اور ہاتھ کی مدد سے ناک کو جھاڑا جائے تاکہ پانی کے ساتھ ساتھ ناک کی غلاظت بھی باہر آ جائے۔ سونے کے دوران میں تو لازماً ناک کے اوپر والے حصے می غلاظت جمع ہو جاتی ہے، اس لیے ناک جھاڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (۲) امام احمد بن حنبل اور امام اسحاق رحمہ اللہ نے استنثار کو واجب قرار دیا ہے۔ ظاہر الفاظ ان کی تائید کرتے ہیں، نیز ترجمۃ الباب سے بھی اس موقف کی تائید ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ (۱) ناک کی صفائی سبھی ممکن ہے جب پانی ناک میں چڑھانے کے بعد سانس اور ہاتھ کی مدد سے ناک کو جھاڑا جائے تاکہ پانی کے ساتھ ساتھ ناک کی غلاظت بھی باہر آ جائے۔ سونے کے دوران میں تو لازماً ناک کے اوپر والے حصے می غلاظت جمع ہو جاتی ہے، اس لیے ناک جھاڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (۲) امام احمد بن حنبل اور امام اسحاق رحمہ اللہ نے استنثار کو واجب قرار دیا ہے۔ ظاہر الفاظ ان کی تائید کرتے ہیں، نیز ترجمۃ الباب سے بھی اس موقف کی تائید ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔