سنن النسائي - حدیث 879

كِتَابُ الِافْتِتَاحِ رَفْعُ الْيَدَيْنِ حَذْوَ الْمَنْكِبَيْنِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ وَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 879

کتاب: نماز کے ابتدائی احکام و مسائل باب: ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھانا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع فرماتے تو اپنے کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے۔ اور جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے توانھیں اسی طرح اٹھاتے اور فرماتے [سمع اللہ لمن حمدہ، ربنا ولک الحمد] اور سجدوں میں ایسا نہیں کرتے تھے۔
تشریح : اکثر روایات میں کندھوں کے برابر رفع الیدین کا ذکر ہے۔ بعض صحیح روایات میں کانوں کے برابر کا بھی ذکر ہے۔ (صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث:۳۹۱) دونوں صورتیں جائز ہیں۔ بعض اہل علم، مثلاً امام شافعی رحمہ اللہ نے تطبیق دی ہے کہ ہاتھ اس طرح اٹھائے جائیں کہ انگلیوں کے کنارے کانوں کے برابر اور ہتھیلیوں کا نچلا کنارہ کندھوں کے برابر ہو۔ اس طرح دونوں روایات پر بیک وقت عمل ہوجائے گا۔ اکثر روایات میں کندھوں کے برابر رفع الیدین کا ذکر ہے۔ بعض صحیح روایات میں کانوں کے برابر کا بھی ذکر ہے۔ (صحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث:۳۹۱) دونوں صورتیں جائز ہیں۔ بعض اہل علم، مثلاً امام شافعی رحمہ اللہ نے تطبیق دی ہے کہ ہاتھ اس طرح اٹھائے جائیں کہ انگلیوں کے کنارے کانوں کے برابر اور ہتھیلیوں کا نچلا کنارہ کندھوں کے برابر ہو۔ اس طرح دونوں روایات پر بیک وقت عمل ہوجائے گا۔