سنن النسائي - حدیث 865

كِتَابُ الْإِمَامَةِ التَّهْجِيرُ إِلَى الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَجِّرِ إِلَى الصَّلَاةِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي الْبَدَنَةَ ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْبَقَرَةَ ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْكَبْشَ ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الدَّجَاجَةَ ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْبَيْضَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 865

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل باب: نماز کے لیے جلدی (اوّل وقت میں) نکلنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ ’’نماز کے یے جلدی آنے والے کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو ایک اونٹ صدقہ کرتا ہے۔ پھر جو اس کے بعد آتا ہے، وہ اس شخص کی طرح ہے جو گائے صدقہ کرتا ہے۔ پھر اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک مینڈھا صدقہ کرتا ہے۔ پھر جو اس کے بعد آتا ہے، وہا س شخص کی طرح ہے جو مرغی صدقہ کرتا ہے۔ پھر جو اس کے بعد آتا ہے، وہ اس شخص کی طرح ہے جو انڈا صدقہ کرتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث میں نماز سے مراد نماز جمعہ ہے۔ مصنف نے عام نماز کو بھی نماز جمعہ پر محمول کیا ہے کیونکہ بعض روایات سے ہر نماز میں جلدی آنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ لو یعلمون ما فی التھجیر۔۔ الخ (سنن النسائی، الاذان، حدیث:۶۷۲)(۲)روایت میں لفظ [یھدی] ہے جس سے مراد جانور کو حرم بھیجنا ہے تاکہ وہاں ذبح ہو اور تقرب حاصل ہو۔ یہاں مجازاً صدقے کے معنی میں ہے کیونکہ مرغی اور انڈا قربان نہیں کیے جاتے، البتہ ان سے ثواب ضرور حاصل ہوتا ہے۔ بعض لوگوں نے قربانی والا معنی کرکے اس حدیث سے مرغی کی قربانی ثابت کی ہے مگر انڈے کو کیسے اور کہاں سے ذبح کیا جائے گا؟ اس قسم کے مضحکہ خیز مسائل سے جمہور اہل علم کی مخالفت کرنا اور اپنے آپ کو تماشا بنانا ہے۔ سیاق و سباق اور مجموعی تناظر سے ہٹ کر صرف لفظوں سے استدلال بسااوقات گمراہی کا موجب بن جاتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ جمہور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کے منہج اور تعبیر کو مدنظر رکھا جائے۔ (۱)اس حدیث میں نماز سے مراد نماز جمعہ ہے۔ مصنف نے عام نماز کو بھی نماز جمعہ پر محمول کیا ہے کیونکہ بعض روایات سے ہر نماز میں جلدی آنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ لو یعلمون ما فی التھجیر۔۔ الخ (سنن النسائی، الاذان، حدیث:۶۷۲)(۲)روایت میں لفظ [یھدی] ہے جس سے مراد جانور کو حرم بھیجنا ہے تاکہ وہاں ذبح ہو اور تقرب حاصل ہو۔ یہاں مجازاً صدقے کے معنی میں ہے کیونکہ مرغی اور انڈا قربان نہیں کیے جاتے، البتہ ان سے ثواب ضرور حاصل ہوتا ہے۔ بعض لوگوں نے قربانی والا معنی کرکے اس حدیث سے مرغی کی قربانی ثابت کی ہے مگر انڈے کو کیسے اور کہاں سے ذبح کیا جائے گا؟ اس قسم کے مضحکہ خیز مسائل سے جمہور اہل علم کی مخالفت کرنا اور اپنے آپ کو تماشا بنانا ہے۔ سیاق و سباق اور مجموعی تناظر سے ہٹ کر صرف لفظوں سے استدلال بسااوقات گمراہی کا موجب بن جاتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ جمہور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کے منہج اور تعبیر کو مدنظر رکھا جائے۔