سنن النسائي - حدیث 832

كِتَابُ الْإِمَامَةِ خُرُوجُ الرَّجُلِ مِنْ صَلَاةِ الْإِمَامِ وَفَرَاغُهُ مِنْ صَلَاتِهِ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ صحيح أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ وَأَبِي صَالِحٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَقَدْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى خَلْفَ مُعَاذٍ فَطَوَّلَ بِهِمْ فَانْصَرَفَ الرَّجُلُ فَصَلَّى فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَمَّا قَضَى مُعَاذٌ الصَّلَاةَ قِيلَ لَهُ إِنَّ فُلَانًا فَعَلَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ مُعَاذٌ لَئِنْ أَصْبَحْتُ لَأَذْكُرَنَّ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى مُعَاذٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى الَّذِي صَنَعْتَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَمِلْتُ عَلَى نَاضِحِي مِنْ النَّهَارِ فَجِئْتُ وَقَدْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَدَخَلْتُ مَعَهُ فِي الصَّلَاةِ فَقَرَأَ سُورَةَ كَذَا وَكَذَا فَطَوَّلَ فَانْصَرَفْتُ فَصَلَّيْتُ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 832

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل باب: کسی آدمی کا امام کی جماعت سے نکل کر مسجد کے ایک کونے میں الگ نماز پڑھ کر فارغ ہونا حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصاری میں سے ایک آدمی آیا جس کہ جماعت کھڑ ہو چکی تھی۔ وہ مسجد میں آیا اور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھنے لگا۔ انھوں نے نماز لمبی کر دی۔ وہ آدمی (صفوں سے) نکل گیا اور اس نے مسجد کے ایک کونے میں نماز پڑھی پھر چلا گیا۔ جب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہوئے تو انھیں بتایا گیا کہ فلاں شخص نے ایسے ایسے کیا ہے۔ حضرت معاذ نے کہا: اگر مجھے صبح نصیب ہوئی تو میں یہ بات ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کروں گا۔ معاذ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے اس واقعے کا ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو بلا بھیجا اور فرمایا: تجھے کس چیز نے اس کام پر آمادہ کیا؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں سارا دن اونٹ پر پانی ڈھوتا رہا۔ میں آیا تو جماعت کھڑی تھی۔ میں مسجد میں داخل ہوا اور انکے ساتھ نماز میں شامل ہوگیا تو انھوں نے فلاں فلاں سورت (سورۃ البقرہ) شروع کر دی اور بہت لمبی قراءت کی۔ میں نے نماز توڑ کر مسجد کے ایک کونے میں الگ نماز پڑھ لی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! کیا تو لوگوں کو فتنے میں ڈال رہا ہے؟ اے معاذ! کیا تو لوگوں کو سخت تکلیف میں مبتلا کر رہا ہے؟ اے معاذ! کیا تو لوگوں کو آزمائش میں ڈال رہا ہے؟
تشریح : (۱)امام نسائی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ اب بھی اگر کوئی معقول وجہ بن جائے تو آدمی نماز باجماعت سے نکل کر اپنی الگ نماز پڑھ سکتا ہے مثلاً: جماعت کھڑی ہے کہ ٹرین آگئی۔ امام صاحب لمبی قراءت کر رہے ہیں تو ٹرین کا مسافر اپنی نماز الگ سے پڑھ لے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا بھی یہی خیال ہے۔ اس قسم کی کوئی اور معقول وجہ بھی عذر بن سکتی ہے۔ واللہ أعلم۔ (۲) یہ عشاء کی نماز کا واقعہ ہے۔ اس انصاری کو ادائیگی نماز کی داد دیجیے کہ سارا دن کام کرنے بلکہ رات کا ایک حصہ بھی گزر جانے کے باوجود اس نے کھانے اور آرام کرنے کی بجائے نماز کو ترجیح دی۔ (۳) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو تنبیہ کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم (والشمس و ضحھا) (ولاضحی) (والیل اذا یغشی) اور (سبح اسم ربک الاعلی) جیسی ورتیں پڑھا کرو۔ دیکھیے: (صحیح البخاری الاذان حدی: ۷۰۵ و صحیح مسلم الصلاۃ حدیث: ۴۶۵) (۴) عصر اور مغرب کی نماز میں قرآن مجید کی آخری چھوٹی سورتیں ظہر اور عشاء میں آخری درمیانی سورتیں اور صبح کی نماز میں آخری بڑی سورتیں مسنون ہیں۔ ویسے مقتدیوں کے لحاظ سے کمی بیشی بھی ہوسکتی ہے۔ (۱)امام نسائی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ اب بھی اگر کوئی معقول وجہ بن جائے تو آدمی نماز باجماعت سے نکل کر اپنی الگ نماز پڑھ سکتا ہے مثلاً: جماعت کھڑی ہے کہ ٹرین آگئی۔ امام صاحب لمبی قراءت کر رہے ہیں تو ٹرین کا مسافر اپنی نماز الگ سے پڑھ لے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا بھی یہی خیال ہے۔ اس قسم کی کوئی اور معقول وجہ بھی عذر بن سکتی ہے۔ واللہ أعلم۔ (۲) یہ عشاء کی نماز کا واقعہ ہے۔ اس انصاری کو ادائیگی نماز کی داد دیجیے کہ سارا دن کام کرنے بلکہ رات کا ایک حصہ بھی گزر جانے کے باوجود اس نے کھانے اور آرام کرنے کی بجائے نماز کو ترجیح دی۔ (۳) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو تنبیہ کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم (والشمس و ضحھا) (ولاضحی) (والیل اذا یغشی) اور (سبح اسم ربک الاعلی) جیسی ورتیں پڑھا کرو۔ دیکھیے: (صحیح البخاری الاذان حدی: ۷۰۵ و صحیح مسلم الصلاۃ حدیث: ۴۶۵) (۴) عصر اور مغرب کی نماز میں قرآن مجید کی آخری چھوٹی سورتیں ظہر اور عشاء میں آخری درمیانی سورتیں اور صبح کی نماز میں آخری بڑی سورتیں مسنون ہیں۔ ویسے مقتدیوں کے لحاظ سے کمی بیشی بھی ہوسکتی ہے۔