سنن النسائي - حدیث 831

كِتَابُ الْإِمَامَةِ مُبَادَرَةُ الْإِمَامِ صحيح أَخْبَرَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّى بِنَا أَبُو مُوسَى فَلَمَّا كَانَ فِي الْقَعْدَةِ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَقَالَ أُقِرَّتْ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ فَلَمَّا سَلَّمَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلَ عَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ أَيُّكُمْ الْقَائِلُ هَذِهِ الْكَلِمَةَ فَأَرَمَّ الْقَوْمُ قَالَ يَا حِطَّانُ لَعَلَّكَ قُلْتَهَا قَالَ لَا وَقَدْ خَشِيتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُنَا صَلَاتَنَا وَسُنَّتَنَا فَقَالَ إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمْ اللَّهُ وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ يَسْمَعْ اللَّهُ لَكُمْ وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 831

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل باب: امام سے آگے بڑھنا حضرت حطان بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی۔ جب وہ (آخری) قعدے میں تھے تو ایک آدمی داخل ہوا اور اس نے کہا: نماز کو نیکی اور زکاۃ سے ملایا گیا ہے۔ جب حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم میں سے کس نے یہ بات کہی ہے؟ لوگ خاموش رہے۔ آپ فرمانے لگے: اے حطان! شاید تم نے یہ بان کہی ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ ویسے مجھے خطرہ تھا کہ آپ مجھے ہی اس بات پر ڈانٹیں گے۔ آپ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہماری نماز اور دوسرے طریقے سکھائے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام اس لیے ہوتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے چنانچہ جب وہ اللہ أکبر کہہ لے تو تم اللہ اکبر کہو اور جب وہ غیر المغضوب علیھم ولا الضالین کہہ لے تو تم آمین کہو۔ اللہ تعالیٰ تمھاری دعا قبول فرمائے گا۔ اور جب امام رکوع میں چلا جائے تو تم رکوع کرو۔ اور جب وہ سر اٹھائے اور کہ سمع اللہ لمن حمدہ تو تم کہو: ربنا لک الحمد اللہ تعالیٰ تمھاری حمد سنے گا۔ اور جب وہ سجدے میں چلا جائے تو تم سجدہ کرو۔ اور جب وہ سر اٹھالے تو پھر تم سر اٹھاؤ۔ امام تم سے پہلے سجدے میں جاتا ہے اور تم سے پہلے سر اٹھاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جلدی سر اٹھانا جلدی جانے کے مقابلے میں ہے۔ (یعنی ادھر کی کسر ادھر نکل گئی)۔
تشریح : (۱) نماز کو نیکی اور زکاۃ سے ملایا گیا ہے۔ کا مطلب ہے کہ جس طرح نیکی اور زکاۃ کا حکم دیا گیا ہے اسی طرح نماز بھی مامور بہ ہے۔ جس طرح وہ دونوں چیزیں اجر و ثواب کا باعث ہیں نماز بھی موجب اجر و ثواب ہے۔ (۲) حدیث میں امام کی اقتدا کرنے کی تاکید اور اقتدا کرنے کے مفہوم کا بیان ہے۔ (۱) نماز کو نیکی اور زکاۃ سے ملایا گیا ہے۔ کا مطلب ہے کہ جس طرح نیکی اور زکاۃ کا حکم دیا گیا ہے اسی طرح نماز بھی مامور بہ ہے۔ جس طرح وہ دونوں چیزیں اجر و ثواب کا باعث ہیں نماز بھی موجب اجر و ثواب ہے۔ (۲) حدیث میں امام کی اقتدا کرنے کی تاکید اور اقتدا کرنے کے مفہوم کا بیان ہے۔