سنن النسائي - حدیث 827

كِتَابُ الْإِمَامَةِ الرُّخْصَةُ لِلْإِمَامِ فِي التَّطْوِيلِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِالتَّخْفِيفِ وَيَؤُمُّنَا بِالصَّافَّاتِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 827

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل باب: امام کو نماز لمبی کرنے کی اجازت حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ہلکی پڑھانے کا حکم دیتے تھے مگر خود سورۂ صافات کے ساتھ ہماری امامت فرماتے۔
تشریح : امام کو مقتدیوں کا لحاظ رکھنا چاہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لوگ شوق سے نماز پڑھتے تھے۔ دل تنگ ہونے یا بے زاری کا خدشہ نہ تھا اس لیے آپ لمبی نماز پڑھاتے تھے مگر پھر بھی کبھی بچے کا رونا سنتے تو نماز مختصر فرما دیتے۔ ہر امام اپنے مقتدیوں کے لحاظ سے نماز پڑھائے مگر ارکان کی ادائیگی صحیح ہونی چاہیے۔ نماز میں سکون و اطمینان ہو۔ صرف قراءت و تسبیحات اور ادعیہ میں تخفیف ہوگی۔ امام کو مقتدیوں کا لحاظ رکھنا چاہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لوگ شوق سے نماز پڑھتے تھے۔ دل تنگ ہونے یا بے زاری کا خدشہ نہ تھا اس لیے آپ لمبی نماز پڑھاتے تھے مگر پھر بھی کبھی بچے کا رونا سنتے تو نماز مختصر فرما دیتے۔ ہر امام اپنے مقتدیوں کے لحاظ سے نماز پڑھائے مگر ارکان کی ادائیگی صحیح ہونی چاہیے۔ نماز میں سکون و اطمینان ہو۔ صرف قراءت و تسبیحات اور ادعیہ میں تخفیف ہوگی۔