كِتَابُ الْإِمَامَةِ كَيْفَ يُقَوِّمُ الْإِمَامُ الصُّفُوفَ حسن صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُ الصُّفُوفَ كَمَا تُقَوَّمُ الْقِدَاحُ فَأَبْصَرَ رَجُلًا خَارِجًا صَدْرُهُ مِنْ الصَّفِّ فَلَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ
کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل
باب: امام صفوں کو کیسے سیدھا کرے؟
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو ایسے سیدھا فرماتے تھے جیسے تیر سیدھے کیے جاتے ہیں۔ پھر آپ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس کا سینہ صف سے آگے نکلا ہوا تھا۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ فرما رہے تھے: یقیناً تم اپنی صفوں کو سیدھا کرو گے ورنہ اللہ تعالیٰ ضرور تمھارے چہروں کے درمیان مخالفت ڈال دے گا۔
تشریح :
(۱) تیر سیدھا نہ ہو تو نشانے پر نہیں لگ سکتا اس لیے تیر باقاعدہ شکنجے کے ساتھ سیدھے کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پورے اہتمام سے صفیں سیدھی فرمایا کرتے تھے کیونکہ صفوں کی درست دراصل پوری امت کی اصلاح ہے۔ (۲) ورنہ اللہ تعالیٰ تمھارے چہروں کے درمیان مخالفت ڈال دے گا۔ اس جملے کے مختلف مفہوم ہیں: اللہ تعالیٰ تمھارے چہرے پچھلی جانب لگا دے گا۔ تمھارے چہرے بگاڑ دے گا مسخ کر دے گا۔ تم میں اختلاف پیدا کر دے گا جس طرف کسی کا منہ اٹھے گا چل دے گا۔ اور یہی مفہوم اقرب الی الصواب معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔
(۱) تیر سیدھا نہ ہو تو نشانے پر نہیں لگ سکتا اس لیے تیر باقاعدہ شکنجے کے ساتھ سیدھے کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پورے اہتمام سے صفیں سیدھی فرمایا کرتے تھے کیونکہ صفوں کی درست دراصل پوری امت کی اصلاح ہے۔ (۲) ورنہ اللہ تعالیٰ تمھارے چہروں کے درمیان مخالفت ڈال دے گا۔ اس جملے کے مختلف مفہوم ہیں: اللہ تعالیٰ تمھارے چہرے پچھلی جانب لگا دے گا۔ تمھارے چہرے بگاڑ دے گا مسخ کر دے گا۔ تم میں اختلاف پیدا کر دے گا جس طرف کسی کا منہ اٹھے گا چل دے گا۔ اور یہی مفہوم اقرب الی الصواب معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔