سنن النسائي - حدیث 807

كِتَابُ الْإِمَامَةِ مَوْقِفُ الْإِمَامِ وَالْمَأْمُومُ صَبِيٌّ صحيح أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ فَقُمْتُ عَنْ شِمَالِهِ فَقَالَ بِي هَكَذَا فَأَخَذَ بِرَأْسِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 807

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل باب: مقتدی بچہ ہو تو امام کیسے کھڑا ہو؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ (ام المومنین) رضی اللہ عنہا کے ہاں رات گزاری۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز (تہجد) پڑھنے کے لیے اٹھے تو میں آپ کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا۔ آپ نے مجھے اس طرح سر سے پکڑا اور دائیں طرف کھڑا کرلیا۔
تشریح : پیچھے گزر چکا ہے کہ جماعت کے مسئلے میں سمجھ دار بچہ بالغ کی طرح ہے لہٰذا وہ اگر ایک ہے تو امام کے ساتھ ہی کھڑا ہوگا نیز معلوم ہوا کہ مقتدی ایک ہو تو وہ امام کی دائیں طرف کھڑا ہوگا۔ پیچھے گزر چکا ہے کہ جماعت کے مسئلے میں سمجھ دار بچہ بالغ کی طرح ہے لہٰذا وہ اگر ایک ہے تو امام کے ساتھ ہی کھڑا ہوگا نیز معلوم ہوا کہ مقتدی ایک ہو تو وہ امام کی دائیں طرف کھڑا ہوگا۔