كِتَابُ الْإِمَامَةِ مَوْقِفُ الْإِمَامِ إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً وَالِاخْتِلَافُ فِي ذَلِكَ ضعيف الإسناد أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ فَرْوَةَ الْأَسْلَمِيُّ عَنْ غُلَامٍ لِجَدِّهِ يُقَالُ لَهُ مَسْعُودٌ فَقَالَ مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ فَقَالَ لِي أَبُو بَكْرٍ يَا مَسْعُودُ ائْتِ أَبَا تَمِيمٍ يَعْنِي مَوْلَاهُ فَقُلْ لَهُ يَحْمِلْنَا عَلَى بَعِيرٍ وَيَبْعَثْ إِلَيْنَا بِزَادٍ وَدَلِيلٍ يَدُلُّنَا فَجِئْتُ إِلَى مَوْلَايَ فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ مَعِي بِبَعِيرٍ وَوَطْبٍ مِنْ لَبَنٍ فَجَعَلْتُ آخُذُ بِهِمْ فِي إِخْفَاءِ الطَّرِيقِ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ عَرَفْتُ الْإِسْلَامَ وَأَنَا مَعَهُمَا فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُمَا فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ أَبِي بَكْرٍ فَقُمْنَا خَلْفَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ بُرَيْدَةُ هَذَا لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ
کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل
باب: جب تین آدمی ہوں تو امام کہاں کھڑا ہو؟ اور اس میں اختلاف
حضرت مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے پاس سے گزرے۔ حضرت ابوبکر مجھے کہنے لگے: اے مسعود! اپنے آقا ابوتمیم کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ وہ ہمیں سواری کے لیے ایک اونٹ دیں۔ کچھ خرچ بھی بھیجیں اور ایک رہنما بھی ساتھ کر دیں جو ہمیں مدینے کی راہ بتلائے۔ میں اپنے آقا کے پاس آیا اور انھیں پیغام پہنچایا تو انھوں نے میرے ہاتھ ایک اونٹ اور دودھ کا ایک مشکیزا بھیجا (اور مجھے رہنما بنا دیا)۔ میں انھیں پوشیدہ راستے سے لے کر چلا۔ نماز کا وقت ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر نماز پھانے لگے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے دائیں کھڑے ہوگئے۔ اس وقت تک میں بھی اسلام قبول کر چکا تھا۔ (اس لیے) میں ان دونوں کے ساتھ آیا۔ میں ان کے پیچھے کھڑا ہوگیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر کے سینے پر ہاتھ مارا (کہ وہ پیچھے ہٹ کر میرے ساتھ کھڑے ہو جائیں) پھر ہم دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے۔
ابوب عبدالرحمن (امام نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ (سند میں مذکور) یہ بریدہ حدیث میں قوی نہیں۔ (یعنی ضعیف ہے۔)
تشریح :
معلوم ہوا کہ مقتدی دو ہوں تو امام کے پیچھے کھڑے ہوں نہ کہ دائیں بائیں۔ اگرچہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ لیکن دیگر دلائل کی روشنی میں مسئلہ اسی طرح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائي: ۸۴-۸۰/۱۰)
معلوم ہوا کہ مقتدی دو ہوں تو امام کے پیچھے کھڑے ہوں نہ کہ دائیں بائیں۔ اگرچہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ لیکن دیگر دلائل کی روشنی میں مسئلہ اسی طرح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائي: ۸۴-۸۰/۱۰)