سنن النسائي - حدیث 8

كِتَابُ الطَّهَارَةِ السِّوَاكُ فِي كُلِّ حِينٍ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ الْمِقْدَامِ وَهُوَ ابْنُ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَبْدَأُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ قَالَتْ بِالسِّوَاكِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 8

کتاب: طہارت سے متعلق احکام و مسائل مسواک ہر وقت کی جا سکتی ہے قاضی شریح سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں داخل ہوتے تو سب سے پہلے کون سا کام کرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: مسواک کرتے۔
تشریح : (۱) یہ باب پچھلے باب کا تسلسل بھی ہوسکتا ہے کہ آپ جب بھی گھر تشریف لاتے، مسواک کرتے۔ ظاہر ہے آپ اکثر روزہ دار ہوتے تھے، لہٰذا روزہ دار ہر وقت مسواک کرسکتا ہے۔ (۲) ’’ہر وقت میں‘‘ عرفی استغراق (عموم) ہے نہ کہ حقیقی۔ ورنہ بہت سے اوقات عقلاً و شرعاً مستثنیٰ ہیں، مثلاً: نماز و قراءت کے درمیان، کھانا کھاتے ہوئے، باتیں کرتے ہوئے اور قضائے حاجت وغیرہ کے دوران میں وغیرہ۔ واللہ أعلم۔ (۱) یہ باب پچھلے باب کا تسلسل بھی ہوسکتا ہے کہ آپ جب بھی گھر تشریف لاتے، مسواک کرتے۔ ظاہر ہے آپ اکثر روزہ دار ہوتے تھے، لہٰذا روزہ دار ہر وقت مسواک کرسکتا ہے۔ (۲) ’’ہر وقت میں‘‘ عرفی استغراق (عموم) ہے نہ کہ حقیقی۔ ورنہ بہت سے اوقات عقلاً و شرعاً مستثنیٰ ہیں، مثلاً: نماز و قراءت کے درمیان، کھانا کھاتے ہوئے، باتیں کرتے ہوئے اور قضائے حاجت وغیرہ کے دوران میں وغیرہ۔ واللہ أعلم۔