سنن النسائي - حدیث 795

كِتَابُ الْإِمَامَةِ الِائْتِمَامُ بِالْإِمَامِ صحيح أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَقَطَ مِنْ فَرَسٍ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ يَعُودُونَهُ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 795

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل باب: امام کی اقتدا کرنا حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے سے اپنے دائیں پہلو پر گر پڑے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم آپ کی بیماری پرسی کے لیے آپ کے ہاں حاضر ہوئے۔ نماز کا وقت ہوگیا۔ جب آپ نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا: امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے لہٰذا جب وہ رکوع میں چلا جائے تو تم رکوع کرو جب سر اٹھا لے تو تم سر اٹھاؤ۔ جب سجدہ کے لیے جاچکے تو تم سجدہ کرو۔ اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ (اللہ نے اس شخص کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی) کہے تو تم ربنا لک الحمد (اے ہمارے رب! تیرے ہی لیے تعریف ہے) کہو۔
تشریح : اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ارکان کی ادائیگی میں امامت سے بقت کرنا تو ناجائز ہے لیکن برابری جائز ہے یعنی امام کے ساتھ ساتھ چلنے میں قباحت نہیں۔ یہ ایک احتمال ہے جو درست نہیں۔ جس طرح امام سے سبقت ناجائز ہے اسی طرح اس کی برابری بھی ممنوع ہے۔ اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ولا ترکعوا حتی یرکع ……… ولا تسحدوا حتی یسحد………] رکوع نہ کرو جب تک امام رکوع نہ کرے ……… اور نہ سجدہ کرو جب تک وہ سجدہ نہ کرے……… (سنن أبي داود الصلاۃ حدیث: ۶۰۳) یہ اس بات کی بین دلیل ہے کہ امام سے نہ سبقت جائز ہے اور نہ اس کی برابری۔ واللہ أعلم۔ اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ارکان کی ادائیگی میں امامت سے بقت کرنا تو ناجائز ہے لیکن برابری جائز ہے یعنی امام کے ساتھ ساتھ چلنے میں قباحت نہیں۔ یہ ایک احتمال ہے جو درست نہیں۔ جس طرح امام سے سبقت ناجائز ہے اسی طرح اس کی برابری بھی ممنوع ہے۔ اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ولا ترکعوا حتی یرکع ……… ولا تسحدوا حتی یسحد………] رکوع نہ کرو جب تک امام رکوع نہ کرے ……… اور نہ سجدہ کرو جب تک وہ سجدہ نہ کرے……… (سنن أبي داود الصلاۃ حدیث: ۶۰۳) یہ اس بات کی بین دلیل ہے کہ امام سے نہ سبقت جائز ہے اور نہ اس کی برابری۔ واللہ أعلم۔