سنن النسائي - حدیث 794

كِتَابُ الْإِمَامَةِ اسْتِخْلَافُ الْإِمَامِ إِذَا غَابَ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ قَالَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَتَاهُمْ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ قَالَ لِبِلَالٍ يَا بِلَالُ إِذَا حَضَرَ الْعَصْرُ وَلَمْ آتِ فَمُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَلَمَّا حَضَرَتْ أَذَّنَ بِلَالٌ ثُمَّ أَقَامَ فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَقَدَّمْ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَدَخَلَ فِي الصَّلَاةِ ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَشُقُّ النَّاسَ حَتَّى قَامَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ وَصَفَّحَ الْقَوْمُ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ لَمْ يَلْتَفِتْ فَلَمَّا رَأَى أَبُو بَكْرٍ التَّصْفِيحَ لَا يُمْسَكُ عَنْهُ الْتَفَتَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ امْضِهْ ثُمَّ مَشَى أَبُو بَكْرٍ الْقَهْقَرَى عَلَى عَقِبَيْهِ فَتَأَخَّرَ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ لَا تَكُونَ مَضَيْتَ فَقَالَ لَمْ يَكُنْ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لِلنَّاسِ إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ وَلْيُصَفِّحْ النِّسَاءُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 794

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل باب: جب امام کہیں جائے تو کسی کو اپنا نائب مقرر کر دے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو عمرو بن عوف میں لڑائی جھگڑا ہوگیا۔ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ ظہر کی نماز پڑھنے کے بعد ان میں صلح کروانے تشریف لے گئے پھر آپ نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے بلال! اگر عصر کا وقت ہو جائے اور میں نہ آسکوں تو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہنا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ جب نماز کا وقت ہوگیا تو بلال رضی اللہ عنہ نے اذان کہی پھر اقامت کہی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: آگے تشریف لائیے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور نماز شروع کر دی۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔ آپ لوگوں میں سے گزرتے ہوئے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے جا کھڑے ہوئے۔ لوگوں نے تالیاں بجانا شروع کر دیں۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ جب نماز شروع کر لیتے تھے تو ادھر ادھر توجہ نہ فرماتے تھے۔ لیکن جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ تالیاں رک ہی نہیں رہیں تو انھوں نے توجہ کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے انھیں اشارہ کیا کہ نماز پھڑاتے رہیں لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس (حالی) فرمان پر اللہ عزوجل کا شکر ادا کیا پھر الٹے پاؤں چلتے ہوئے پیچھے ہٹ آئے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ صورت حال دیکھی تو آگے بڑھے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب نماز پوری کرلی تو فرمایا: اے ابوبکر! تجھے کون سی چیز مانع ہوئی کہ تو نے جماعت جاری نہ رکھی جب کہ میں نے تجھے اشارہ کر دیا تھا؟ انھوں نے کہا: ابو قحافہ کے بیٹے کے لیے مناسب نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرائے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: جب تمھیں (امام کو متوجہ کرنے کی) کوئی ضرورت پیش آئے تو مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔
تشریح : اکیلے آدمی کو نماز کے دوران میں ادھر ادھر توجہ نہیں کرنی چاہیے مگر امام کو مقتدیوں کی طرف بھی توجہ رکھنی چاہیے۔ اسی طرح مقتدیوں کو امام کی طرف توجہ رکھنی چاہیے تاکہ صحیح معنوں میں نماز باجماعت ادا ہو۔ (مزید فوائد کے لیے دیکھیے: حدیث: ۷۸۵) اکیلے آدمی کو نماز کے دوران میں ادھر ادھر توجہ نہیں کرنی چاہیے مگر امام کو مقتدیوں کی طرف بھی توجہ رکھنی چاہیے۔ اسی طرح مقتدیوں کو امام کی طرف توجہ رکھنی چاہیے تاکہ صحیح معنوں میں نماز باجماعت ادا ہو۔ (مزید فوائد کے لیے دیکھیے: حدیث: ۷۸۵)