سنن النسائي - حدیث 792

كِتَابُ الْإِمَامَةِ الْإِمَامُ تَعْرِضُ لَهُ الْحَاجَةُ بَعْدَ الْإِقَامَةِ صحيح أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَجِيٌّ لِرَجُلٍ فَمَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 792

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل باب: اقامت کے بعد امام کو کوئی ضرورت پیش آ جائے تو؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ نماز کی اقامت ہوگئی جب کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی سے باتیں کر رہے تھے چنانچہ آپ جماعت کے لیے کھڑے نہ ہوئے حتی کہ لوگ سوگئے۔
تشریح : (۱)اس آدمی سے بات چیت کسی ضروری مسئلے میں ہوگی لہٰذا کوئی ضرورت پڑ جائے تو اقامت اور تکبیر تحریمہ میں فاصلہ ہوسکتا ہے بلکہ صفوں کی تصحیح و ترصیص کے لیے امام اقامت کے بعد ہدایات دے سکتا ہے۔ صفوں کی درستی کے بعد تکبیر تحریمہ کہی جائے۔ (۲) لوگ سو گئے۔ یعنی اونگھنے لگے۔ ارکان نماز کی حالتوں می سے کسی حالت میں اونگھنا اس وقت تک وضو کے لیے مضر نہیں جب تک شعور اور فہم و ادراک زائل نہ ہو یعنی گہری نیند نہ سوئے۔ (۱)اس آدمی سے بات چیت کسی ضروری مسئلے میں ہوگی لہٰذا کوئی ضرورت پڑ جائے تو اقامت اور تکبیر تحریمہ میں فاصلہ ہوسکتا ہے بلکہ صفوں کی تصحیح و ترصیص کے لیے امام اقامت کے بعد ہدایات دے سکتا ہے۔ صفوں کی درستی کے بعد تکبیر تحریمہ کہی جائے۔ (۲) لوگ سو گئے۔ یعنی اونگھنے لگے۔ ارکان نماز کی حالتوں می سے کسی حالت میں اونگھنا اس وقت تک وضو کے لیے مضر نہیں جب تک شعور اور فہم و ادراک زائل نہ ہو یعنی گہری نیند نہ سوئے۔