سنن النسائي - حدیث 790

كِتَابُ الْإِمَامَةِ إِمَامَةُ الْغُلَامِ قَبْلَ أَنْ يَحْتَلِمَ صحيح أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ الْجَرْمِيُّ قَالَ كَانَ يَمُرُّ عَلَيْنَا الرُّكْبَانُ فَنَتَعَلَّمُ مِنْهُمْ الْقُرْآنَ فَأَتَى أَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا فَجَاءَ أَبِي فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا فَنَظَرُوا فَكُنْتُ أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا فَكُنْتُ أَؤُمُّهُمْ وَأَنَا ابْنُ ثَمَانِ سِنِينَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 790

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل باب: نابالغ لڑکے کا امامت کرانا حضرت عمرو بن سلمہ جرمی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ قافلے ہمارے پاس سے گزرا کرتے تھے۔ ہم ان سے قرآن سیکھ لیتے تھے۔ میرے والد محترم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (اپنی قوم کا نمائندہ بن کر) گئے۔ (واپسی کے وقت) آپ نے فرمایا: تم میں سے امامت وہ کرائے جو زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہو۔ میرے والد واپس آئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھاری امامت وہ شخص کرائے جو قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہو۔ لوگوں نے تلاش کیا تو میں ان سب سے زیادہ قرآن پڑھا ہوا تھا لہٰذا میں ان کی امامت کراتا تھا حالانکہ میں آٹھ سال کا تھا۔
تشریح : معلوم ہوا کہ بچہ صاحب تمیز ہو اور قرآن پڑھا ہوا ہو تو امامت کرا سکتا ہے۔ عام طور پر سات سال کی عمر کو تمیز کے لیے کافی خیال کیا جاتا ہے تبھی تو سات سال کے بچے کو نماز پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اگر سات سال کا بچہ نماز پڑھ سکتا ہے تو پڑھا کیوں نہیں سکتا؟ احناف نے نابالغ کی امامت اس بنا پر ناجائز قرار دی ہے کہ اس کی نماز نفل ہوگی جب کہ مقتدی بالغ ہوں تو ان کی نماز فرض ہوگی۔ اور نفل کے پیچھے فرض نہیں ہوتے مگر یہ بات بلادلیل ہے۔ بعض احناف تراویح وغیرہ میں بھی جو کہ نفل ہیں نابالغ کی امامت جائز نہیں سمجھتے۔ فإنا للہ وإنا إلیہ راجعون۔ حدیث رسول کے مقابلے میں اپنی رائے اور قیاس کو دخل دینا نہایت خطرناک ہے۔ اس مسئلے کی مزید وضاحت کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔ معلوم ہوا کہ بچہ صاحب تمیز ہو اور قرآن پڑھا ہوا ہو تو امامت کرا سکتا ہے۔ عام طور پر سات سال کی عمر کو تمیز کے لیے کافی خیال کیا جاتا ہے تبھی تو سات سال کے بچے کو نماز پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اگر سات سال کا بچہ نماز پڑھ سکتا ہے تو پڑھا کیوں نہیں سکتا؟ احناف نے نابالغ کی امامت اس بنا پر ناجائز قرار دی ہے کہ اس کی نماز نفل ہوگی جب کہ مقتدی بالغ ہوں تو ان کی نماز فرض ہوگی۔ اور نفل کے پیچھے فرض نہیں ہوتے مگر یہ بات بلادلیل ہے۔ بعض احناف تراویح وغیرہ میں بھی جو کہ نفل ہیں نابالغ کی امامت جائز نہیں سمجھتے۔ فإنا للہ وإنا إلیہ راجعون۔ حدیث رسول کے مقابلے میں اپنی رائے اور قیاس کو دخل دینا نہایت خطرناک ہے۔ اس مسئلے کی مزید وضاحت کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔