سنن النسائي - حدیث 79

ذِكْرُ الْفِطْرَةِ صَبُّ الْخَادِمِ الْمَاءَ عَلَى الرَّجُلِ لِلْوُضُوءِ صحيح أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ مَالِكٍ وَيُونُسَ وَعَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عَبَّادِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ سَكَبْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تَوَضَّأَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ لَمْ يَذْكُرْ مَالِكٌ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 79

کتاب: امور فطرت کا بیان خادم وضو کے دوران میں اعضا پر پانی ڈالے تو کوئی حرج نہیں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ میں نے غزوئہ تبوک میں وضو کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعضائے مبارکہ پر پانی ڈالا، پھر آپ نے موزوں پر مسح فرمایا۔ ابو عبدالرحمٰن (امام نسائی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ نے (عباد بن زید کے بعد) عروہ بن مغیرہ کا ذکر نہیں کیا۔
تشریح : (۱) اس روایت کو امام مالک، یونس اور عمرو بن حارث تین اشخاص نے امام زہری سے بیان کیا ہے۔ آخری دو تو عباد بن زید کے بعد عروہ بن مغیرہ کا ذکر کرتے ہیں، مگر امام مالک رحمہ اللہ نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ ظاہر ہے کہ ترجیح دو راویوں کی بات کو ہوگی۔ (۲) وضو کے دوران میں اس قسم کی خدمت لی جا سکتی ہے۔ اس سے وضو کے ثواب میں کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وضو نام ہے اعضاء کو دھونے کا اور یہ کام تو وضو کرنے والا خود ہی کر رہا ہے، البتہ تعاون کرنے والا اپنی نیت کے مطابق اجر کا مستحق ہوگا۔ (۱) اس روایت کو امام مالک، یونس اور عمرو بن حارث تین اشخاص نے امام زہری سے بیان کیا ہے۔ آخری دو تو عباد بن زید کے بعد عروہ بن مغیرہ کا ذکر کرتے ہیں، مگر امام مالک رحمہ اللہ نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ ظاہر ہے کہ ترجیح دو راویوں کی بات کو ہوگی۔ (۲) وضو کے دوران میں اس قسم کی خدمت لی جا سکتی ہے۔ اس سے وضو کے ثواب میں کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وضو نام ہے اعضاء کو دھونے کا اور یہ کام تو وضو کرنے والا خود ہی کر رہا ہے، البتہ تعاون کرنے والا اپنی نیت کے مطابق اجر کا مستحق ہوگا۔