كِتَابُ الْإِمَامَةِ تَقْدِيمُ ذَوِي السِّنِّ صحيح أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِجِيُّ عَنْ وَكِيعٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي وَقَالَ مَرَّةً أَنَا وَصَاحِبٌ لِي فَقَالَ إِذَا سَافَرْتُمَا فَأَذِّنَا وَأَقِيمَا وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا
کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل
باب : بڑی عمر والے کو آگے کیا جائے
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ میں اور میرا ایک چچازاد بھائی یا ساتھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا، ددجب سفر میں نماز کا وقت ہو جائے تو اذان کہنا اور جو تم میں بڑا ہو وہ امامت کرائے۔‘‘
تشریح :
بڑی عمر والا امامت اس وقت کرائے گا جب سب علم میں برابر ہوں۔ یہ دونوں اکٹھے مسلمان ہوئے، اکٹھے آئے اور اکٹھے آپ کے پاس رے، لٰذا علم میں برابر تھے۔
بڑی عمر والا امامت اس وقت کرائے گا جب سب علم میں برابر ہوں۔ یہ دونوں اکٹھے مسلمان ہوئے، اکٹھے آئے اور اکٹھے آپ کے پاس رے، لٰذا علم میں برابر تھے۔