سنن النسائي - حدیث 765

كِتَابُ الْقِبْلَةِ الصَّلَاةُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 765

کتاب: قبلے سے متعلق احکام و مسائل ایک کپڑے میں نماز پڑھنا حضرت عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، لاس طرح کہ آپ نے اس کے دونوں کنارے اپنے دونوں کندھوںپر ڈالے ہوئے تھے۔
تشریح : (۱) عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہاکے پہلے خاوند سے بیٹے تھے اور انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں پرورش پائی۔ (۲) ایک کپڑے میں نماز مجبوری کی حالت میں پڑھی جائے۔ اگر وہ چھوٹا ہو تو اسے ناف سے گھٹنوں تک باندھ لیا جائے اور اگر کچھ بڑا ہو تو بغلوں کے نیچے سے گزار کر دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر ڈال لیں۔ اگر کھلنے کا اندیشہ ہو تو گردن کے پیچھے گرہ دیں لیں ورنہ کھلا چوڑ لیں۔ اس طرح پیٹ اور کمر بھی چھپ جائیں گے۔ حدیث میں اسی طرح کا ذکر ہے اور اگر دو کپڑے ہوں تو پھر دو ہی میں نماز پڑھیں۔ ایک کو ازار اور دوسرے کو ردا یا قمیص بنائیں۔ (۳) حدیث کے الفاظ سے واضح ہے کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے، ایسی صورت میں یقیناً سرننگا رہتا ہے، اس لیے ننگے سر نماز کے ہو جانے میں بھی کوئی شبہ نہیں۔ لیکن یہ اس وقت کی بات ہے جب غربت و ناداری عام تھی جیسا کہ حدیث سے واضح ہے۔ اب آسانی کی حالت میں ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کو عادت بنا لینا، اسے کوئی بھی پسند نہیں کرے گا، نہ اس کے لیے جواز کا فتویٰ ہی ڈھونڈے گا۔ اسی طرح ننگے سر نماز پڑھنے کا مسئلہ ہے کہ اس کے جواز میںبھی کوئی شک نہیں ہے لیکن اسے عادت اور شعار بنا لینا قطعاً پسندیدہ نہیں، نہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابۂ کرام اور اسلافِ عظام کے طرزِ عمل ہی سے مطابقت رکھتا ہے۔ (۱) عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہاکے پہلے خاوند سے بیٹے تھے اور انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں پرورش پائی۔ (۲) ایک کپڑے میں نماز مجبوری کی حالت میں پڑھی جائے۔ اگر وہ چھوٹا ہو تو اسے ناف سے گھٹنوں تک باندھ لیا جائے اور اگر کچھ بڑا ہو تو بغلوں کے نیچے سے گزار کر دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر ڈال لیں۔ اگر کھلنے کا اندیشہ ہو تو گردن کے پیچھے گرہ دیں لیں ورنہ کھلا چوڑ لیں۔ اس طرح پیٹ اور کمر بھی چھپ جائیں گے۔ حدیث میں اسی طرح کا ذکر ہے اور اگر دو کپڑے ہوں تو پھر دو ہی میں نماز پڑھیں۔ ایک کو ازار اور دوسرے کو ردا یا قمیص بنائیں۔ (۳) حدیث کے الفاظ سے واضح ہے کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے، ایسی صورت میں یقیناً سرننگا رہتا ہے، اس لیے ننگے سر نماز کے ہو جانے میں بھی کوئی شبہ نہیں۔ لیکن یہ اس وقت کی بات ہے جب غربت و ناداری عام تھی جیسا کہ حدیث سے واضح ہے۔ اب آسانی کی حالت میں ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کو عادت بنا لینا، اسے کوئی بھی پسند نہیں کرے گا، نہ اس کے لیے جواز کا فتویٰ ہی ڈھونڈے گا۔ اسی طرح ننگے سر نماز پڑھنے کا مسئلہ ہے کہ اس کے جواز میںبھی کوئی شک نہیں ہے لیکن اسے عادت اور شعار بنا لینا قطعاً پسندیدہ نہیں، نہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابۂ کرام اور اسلافِ عظام کے طرزِ عمل ہی سے مطابقت رکھتا ہے۔