سنن النسائي - حدیث 762

كِتَابُ الْقِبْلَةِ الصَّلَاةُ إِلَى ثَوْبٍ فِيهِ تَصَاوِيرُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ فِي بَيْتِي ثَوْبٌ فِيهِ تَصَاوِيرُ فَجَعَلْتُهُ إِلَى سَهْوَةٍ فِي الْبَيْتِ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ أَخِّرِيهِ عَنِّي فَنَزَعْتُهُ فَجَعَلْتُهُ وَسَائِدَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 762

کتاب: قبلے سے متعلق احکام و مسائل ایسے کپڑے کی طرف نماز پڑھنا جس میں تصویریں ہوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ میرے گھر میں ایک تصاویر والا کپڑا تھا۔ میں نے اسے گھر میں ایک طاق کے سامنے (بطور پردہ) لٹکا لیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طاق کی طرف نماز پڑھا کرتے تھے، اس لیے آپ نے کہا: ’’اے عائشہ! اسے میرے سامنے سے ہٹا دو۔‘‘ زمیں نے اتار کر اس کے تکیے بنا لیے۔
تشریح : تصویریں یا تصویر والے کپڑے گھر میں لٹکانا منع ہے، خصوصاً جب کہ نماز میں وہ آگے ہوں۔ ہاں، اگر انھیں پھاڑ کر تکیے یا چٹائی وغیرہ بنا لی جائے تو جائز ہے کیونکہ اس میں ان کی توہین ہے۔ احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ اسی طح اگر تصویریں ڈھانپ دی جائیں اور وہ نظر نہ آتی ہوں تو پھر بھی کوئی حرج نہیں۔ لیکن جہاں انھیں زائل کرنا بس میں نہ ہو، وہاں اس کی گنجائش ہے۔ واللہ أعلم۔ تصویریں یا تصویر والے کپڑے گھر میں لٹکانا منع ہے، خصوصاً جب کہ نماز میں وہ آگے ہوں۔ ہاں، اگر انھیں پھاڑ کر تکیے یا چٹائی وغیرہ بنا لی جائے تو جائز ہے کیونکہ اس میں ان کی توہین ہے۔ احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ اسی طح اگر تصویریں ڈھانپ دی جائیں اور وہ نظر نہ آتی ہوں تو پھر بھی کوئی حرج نہیں۔ لیکن جہاں انھیں زائل کرنا بس میں نہ ہو، وہاں اس کی گنجائش ہے۔ واللہ أعلم۔