سنن النسائي - حدیث 761

كِتَابُ الْقِبْلَةِ النَّهْيُ عَنْ الصَّلَاةِ إِلَى الْقَبْرِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ ابْنِ جَابِرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُصَلُّوا إِلَى الْقُبُورِ وَلَا تَجْلِسُوا عَلَيْهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 761

کتاب: قبلے سے متعلق احکام و مسائل قبر کی طرف نماز پڑھنے کی ممانعت حضرت ابومرثدغنوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قبروں کی طرف نماز نہ پڑھھو اور نہ ان پر بیٹھو۔‘‘
تشریح : (۱) قبر کی طرف نماز پڑھنا اس لیے منع ہے کہ اس میں ان کی عبادت کا شبہ ہے۔ قبر کے علاوہ ہر اس چیز کا نمازی کے سامنے ہونا منع ہے جس کی پوجا ہوتی ہے، مثلاً: بت اور آگ وغیرہ۔ (۲) ’’قبر پر نہ بیٹھو‘‘ یعنی راحت کے لیے ٹیک لگا کر یا ویسے ہی بیٹھنا منع ہے کیونکہ اس میں قبرکی توہین ہے، چنانچہ جس طرح قبر کی زائد از ضرورت تعظیم منع ے، اسی طرح ان کی توہین بھی ناجائز ہے۔ بعض نے بیٹھنے سے قضائے حاجت کے لیے بیٹھنا مراد لیا ہے مگر یہ بہت بعید ہے، قضائے حاجت کے لیے نشیبی جگہ تلاش کی جاتی ہے نہ کہ اونچی جگہ اور بعض علماء نے مجاور اور معتکف بن کر بیٹھنے کو اس کی تفسیر قرار دیا ہے مگر یہ متبادر مفہوم کے خلاف ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ دوسرے دلائل کی بنا پر قبر پر مجاورت یا اعتکاف بھی منع ہے لیکن اس کا صحیح معنی پہلا ہی ہے۔ (۱) قبر کی طرف نماز پڑھنا اس لیے منع ہے کہ اس میں ان کی عبادت کا شبہ ہے۔ قبر کے علاوہ ہر اس چیز کا نمازی کے سامنے ہونا منع ہے جس کی پوجا ہوتی ہے، مثلاً: بت اور آگ وغیرہ۔ (۲) ’’قبر پر نہ بیٹھو‘‘ یعنی راحت کے لیے ٹیک لگا کر یا ویسے ہی بیٹھنا منع ہے کیونکہ اس میں قبرکی توہین ہے، چنانچہ جس طرح قبر کی زائد از ضرورت تعظیم منع ے، اسی طرح ان کی توہین بھی ناجائز ہے۔ بعض نے بیٹھنے سے قضائے حاجت کے لیے بیٹھنا مراد لیا ہے مگر یہ بہت بعید ہے، قضائے حاجت کے لیے نشیبی جگہ تلاش کی جاتی ہے نہ کہ اونچی جگہ اور بعض علماء نے مجاور اور معتکف بن کر بیٹھنے کو اس کی تفسیر قرار دیا ہے مگر یہ متبادر مفہوم کے خلاف ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ دوسرے دلائل کی بنا پر قبر پر مجاورت یا اعتکاف بھی منع ہے لیکن اس کا صحیح معنی پہلا ہی ہے۔